معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 308
عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : « مَنْ كَظَمَ غَيْظًا وَهُوَ يَقْدِرُ عَلَى أَنْ يُنْفِذَهُ ، دَعَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى رُءُوسِ الْخَلَائِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُخَيِّرَهُ اللَّهُ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ مَا شَاءَ » (رواه الترمذى وابو داؤد)
اللہ کے لئے غصہ کو پی جانے کی فضیلت اور اُس کا صلہ
سہل بن معاذ اپنے والد ماجد حضرت معاذ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کہ جو شخص پی جائے غصہ کو درانحالیکہ اس میں اتنی طاقت اور قوت ہے کہ اپنے غصہ کے تقاضے کو وہ نافذ اور پورا کر سکتا ہے (لیکن اس کے باوجود محض اللہ کے لئے اپنے غصہ کو پی جاتا ہے، اور جس پر اس کو غصہ ہے اس کو کوئی سزا نہیں دیتا) تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ساری مخلوق کے سامنے اس کو بلائیں گے، اور اس کو اختیار دیں گے کہ حورانِ جنت میں سے جس حور کو چاہے اپنے لئے انتخاب کر لے (جامع ترمذی، سنن ابی داؤد)

تشریح
تجربہ شاہد ہے کہ غصہ کی شدت کے وقت آدمی کے دل کی انتہائی خواہش یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنے غصہ کے تقاضے کو پورا کر ڈالے، پس جو بندہ قدرت کے باوجود محض اللہ کی رضا کے لئے اپنے دل کی اس انتہائی خواہش کو دنیا میں قربان کرے گا، اللہ تعالیٰ آخرت میں اس کی جزا اس شکل میں عطا فرمائیں گے، کہ ساری مخلوق کے سامنے اس کا بلا کر فرمایا جائے گا کہ اپنے دل کی چاہت کی اس قربانی کے بدلے آج حوارنِ جنت میں سے جو حور چاہو اپنے لئے انتخاب کر لو۔
Top