معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 326
عَنْ حُذَيْفَةُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : « لَا يَدْخُلُ الجَنَّةَ قَتَّاتٌ » (رواه البخارى وفى رواية مسلم نمام)
چغل خوری
حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے کہ چغلخور آدمی جنت میں داخل نہ ہو سکے گا۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
جن بری عادتوں کا تعلق زبان سے ہے، اور رسول اللہ ﷺ نے جن کو سنگین جُرم اور گناہِ عظیم قرار دیا ہے، اور جن سے بچنے اور پرہیز کرنے کی آپ نے سخت ترین تاکید فرمائی ہے، اُن میں سے ایک چغلخوری بھی ہے۔ یعنی کسی کی ایسی بات دوسرے کو پہنچانا جو اُس شخص کی طرف سے اس دوسرے آدمی کو بدگمان اور ناراض کر کے باہمی تعلقات کو خراب کر دے، اسی بری عادت کا نام چغلخوری ہے۔ چونکہ آپس کے تعلقات کی درستی و خوشگواری اور حسنِ معاشرت اور باہم میل و محبت تعلیم نبوی ﷺ کے مقاصد میں سے ہے (یہاں تک کہ ایک حدیث میں بعض حیثیتوں سے اس کو عبادات سے بھی اہم قرار دیا گیا ہے) اس لئے جو چیز باہمی تعلقات کو خراب کر کے بغض و عداوت ار مخالفت و منافرت پیدا کرے، ظاہر ہے کہ وہ بدترین درجہ کی معصیت ہوگی۔ بہر حال چغلخوری کو رسول اللہ نے اسی لئے سخت ترین گناہوں میں سے بتلایا ہے، اور آخرت میں سامنے آنے والے اس کے برے انجام سے پوری طرح ڈرایا ہے۔ تشریح۔۔۔ مطلب یہ ہے کہ چغلخوری کی عادت ان سنگین گناہوں میں سے ہے جو جنت کے داخلہ میں رکاوٹ بننے والے ہیں، اور کوئی آدمی اس گندی اور شیطانی عادت کے ساتھ جنت میں نہ جا سکے گا، ہاں اگر اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے کسی کو معاف کر کے یا اس جرم کی سزا دے کے اس کو پاک کر دے تو اس کے بعد داخلہ ہو سکے گا۔
Top