معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 327
عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، وَاَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيْدَ اَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " خِيَارُ عِبَادِ اللهِ الَّذِينَ إِذَا رُءُوا ، ذُكِرَ اللهُ ، وَشِرَارُ عِبَادِ اللهِ الْمَشَّاءُونَ بِالنَّمِيمَةِ ، الْمُفَرِّقُونَ بَيْنَ الْأَحِبَّةِ ، الْبَاغُونَ الْبُرَآءَ الْعَنَتَ . (رواه احمد والبيهقى فى شعب الايمان)
چغل خوری
عبدالرحمٰن بن غنم اور اسماء بنت یزیدؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ کے بہترین بندے وہ ہیں جن کو دیکھ کر اللہ یاد آئے، اور بدترین بندے وہ ہیں جو چغلیاں کھانے والے، دوستوں میں جدائی ڈالنے والے ہیں، اور جو اس کے طالب اور ساعی رہتے ہیں کہ اللہ کے پاک دامن بندوں کو کسی گناہ میں ملوث یا کسی مصیبت اور پریشانی میں مبتلا کریں۔ (مسند احمد، شعب الایمان للبیہقی)

تشریح
اس حدیث میں اللہ کے اچھے بندوں کی یعنی اللہ والوں کی نشانی یہ بتلائی گئی ہے کہ اُن کے دیکھنے سے خدا یاد آئے، اور بدترین انسان اُن لوگوں کو قرار دیا گیا ہے جو عادۃً چغلخور ہوں اور چغلیاں کھا کھا کے دوستوں میں پھوٹ ڈلوانا جن کی عادت اور جن کا دلچسپ مشغلہ ہو، اور جو بندگانِ خدا کو بدنام اور پریشان کرنے کے درپے رہتے ہوں۔ پس آدمی کو چاہئے کہ وہ صحبت و محبت کے لئے ایسے بندگانِ خدا کو تلاش کرے جن کے دیکھنے سے دل کی غفلت دور ہو، اور اللہ کی یاد آئے، اور جن کے پاس بیٹھنے سے قلب میں زندگی اور بیداری پیدا ہو، اور اس کے برخلاف جو ناخدا شناس اور موذی لوگ دوسروں کی بُرائی کے درپے رہتے ہوں، اور ان کو بدنام کرنا اور نقصان پہنچانا جن کا خاص مشغلہ ہو اُن سے بچے اور اُن کے برے اثرات سے اپنے کو بچانے کی فکر کرتا رہے۔
Top