معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 333
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « تَجِدُوْنَ شَرَّ النَّاسِ يَوْمَ القِيَامَةِ ذَا الوَجْهَيْنِ ، الَّذِي يَأْتِي هَؤُلاَءِ بِوَجْهٍ ، وَهَؤُلاَءِ بِوَجْهٍ » (رواه البخارى ومسلم)
دو رخے پن کی ممانعت
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم قیامت کے دن سب سے بُرے حال میں اس آدمی کو پاؤ گے جو کچھ لوگوں کے پاس جاتا ہے تو اس کا رخ اور ہوتا ہے، اور دوسروں کے پاس جاتا ہے تو اور۔ (صحیح بخاری ومسلم)

تشریح
بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ جب دو آدمیوں یا گروہوں میں اختلاف اور نزاع ہو تو وہ ہر فریق سے مل کر دوسرے کے خلاف باتیں کرتے ہیں، اسی طرح بعض لوگوں کا حال یہ ہوتا ہے کہ جب کسی سے ملتے ہیں، تو اس کے ساتھ اپنے حسنِ تعلق کا اظہار کرتے ہیں، اور پیچھے اس کی برائی اور بدخواہی کی باتیں کرتے ہیں، ایسے آدمی کو اردو زبان میں " دو رُخا " کہتے ہیں، اور عربی میں " ذو الوجہین " کہا جاتا ہے۔ اور ظاہر ہے کہ یہ طرز عمل ایک طرح کی منافقت اور ایک قسم کی دھوکہ بازی ہے، جس سے بچنے کی رسول اللہ ﷺ نے اہل ایمان کو سخت تاکید فرمائی ہے، اور بتلایا ہے کہ یہ سخت گناہ کی بات ہے، اور ایسے لوگ سخت ترین عذاب میں مبتلا کئے جائیں گے۔ تشریح۔۔۔ قیامت میں ایسا آدمی جس بدترین حالت میں دیکھا جائے گا اس کی کچھ تفصیل اس سے اگلی حدیث سے معلوم ہو سکتی ہے۔
Top