معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 334
عَنْ عَمَّارٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ كَانَ ذَا الْوَجْهَيْنِ فِي الدُّنْيَا كَانَ لَهُ لِسَانَانِ مِنْ نَارِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ " (رواه ابو داؤد)
دو رخے پن کی ممانعت
حضرت عمار بن یاسر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دنیا میں جو شخص دو رخا ہو گا (اور منافقوں کی طرح مختلف لوگوں سے مختلف قسم کی باتیں کرے گا) قیامت کے دن اس کے منہ میں آگ کی دو زبانیں ہوں گی۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
اچھے اعمال اور اچھے اخلاق جن پر آخرت میں ثواب کے وعدے ہیں مختلف قسم کے ہیں، اور ان کے درجے بھی مختلف ہیں، اسی طرح بُرے اعمال اور بُرے اخلاق جن پر عذاب کی وعیدیں ہیں، وہ بھی مختلف قسم کے اور مختلف درجے کے ہیں، اللہ تعالیٰ نے اپنے علم و حکمت سے ہر نیکی اور بدی کا ثواب و عذاب اس کے مناسب مقرر فرمایا ہے، پس دو رخا پن (جو ایک طرح کی منافقت ہے) اس کی سزا یہ مقرر فرمائی گئی ہے کہ ایسے آدمی کے منہ میں وہاں آگ کی دو زبانیں ہوں گی۔ اَللَّهُمَّ احْفَظْنَا۔ واضح رہے کہ جانوروں میں سے بعضے سانپوں کی دو زبانیں ہوتی ہیں۔ یہاں یہ بات ہمارے لئے سوچنے سمجھنے کی ہے کہ بعض بد اعمالیوں اور بداخلاقیاں حقیقت میں نہایت خطرناک اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک نہایت سنگین ہیں، لیکن ہم لوگ ان کو معمولی بات سمجھتے ہیں اور ان سے بچنے کی جتنی فکر کرنی چاہئے اتنی فکر نہیں کرتے، ایسی ہی برائیوں کے بارے میں قرآن مجید میں فرمایا گیا ہے: " وَتَحْسَبُونَهُ هَيِّنًا وَهُوَ عِندَ اللَّـهِ عَظِيمٌ " (تم اس کو معمولی اور ہلکی بات سمجھتے ہو، حالانکہ اللہ کے نزدیک وہ بہت سنگین اور بہت بڑی بات ہے)۔ یہ بُری عادت (دو رُخا پن) بھی اسی قبیل سے ہے، ہم مٰں سے بہت سے اس کو معمولی بات سمجھتے ہیں، اور اس سے بچنے کی فکر نہیں کرتے، حالانکہ ان دونوں حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کتنا سنگین اور خطرناک گناہ ہے اور آخرت میں اس پر کتنا سخت عذاب ہونے والا ہے۔
Top