معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 346
عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « لَا يَقْتَطِعُ أَحَدٌ مَالًا بِيَمِينٍ ، إِلَّا لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ أَجْذَمُ » (رواه ابو داؤد)
جھوٹی قسم
اشعث بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص کسی کا مال جھوٹی قسم کھا کر مار لے گا وہ اللہ کے سامنے کوڑھی ہو کر پیش ہو گا۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
ان تینوں حدیثوں میں اس شخص کا انجام بیان کیا گیا ہے کہ جو کسی معاملہ اور مقدمہ میں جھوٹی قسم کھا کر دوسرے فریق کا مال مار لے، حضرت عبداللہ بن مسعودؓ والی پہلی حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ قیامت کے دن جب خدا کے دربار میں اس کی پیشی ہوگی تو اس شخص پر اللہ تعالیٰ کا سخت غضب ہو گا۔۔۔ نعوذ باللہ من غضبہ وعقابہ۔ اور حضرت ابو امامہؓ والی دوسری حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ ایسے شخص پر جنت حرام ہے اور دوزخ کا اس کے لیے لازمی اور قطعی فیصلہ ہے۔ اور اشعث بن قیس کی اس حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ ایسا شخص قیامت کے دن کوڑھی ہو کر خدا کے سامنے پیش ہو گا۔ اللہ کی پناہ! کتنی سخت ہیں تینوں سزائیں اور ظاہر ہے کہ ان میں باہم کوئی منافات اور تضادات نہیں ہے لہذا اگر یہ شخص اس گناہ عظیم سے توبہ اور تلافی کر کے اس دنیا سے نہیں گیا ہے، تو پھر ان حدیثوں کا تقاضا یہی ہے کہ اس کو یہ سب کچھ پیش آئے گا، اور وہ یہ سارے عذاب چکھے گا۔ اور واقعہ یہ ہے کہ حاکم کی عدالت میں خدا کی قسم کھا کر، اور خدا کو گویا اپنا گواہ قرار دے کر جھوٹ بولنا، اور کسی بندے کا مال مارنے کے لیے یا اس کو بے آبرو کرنے کے لئے خدا کے پاک نام کو استعمال کرنا، ہے بھی ایسا بڑا گناہ کہ اس کی سزا جتنی بھی سخت دی جائے عین حکمت ہے۔
Top