معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 347
عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : « ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ، وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ » قَالَ ابوذر : خَابُوا وَخَسِرُوا ، مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ : « الْمُسْبِلُ ، وَالْمَنَّانُ ، وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْكَاذِبِ » (رواه مسلم)
جھوٹی قسم
حضرت ابوذر غفاری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تین آدمی ایسے ہیں کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نہ ان سے ہمکلام ہو گا، نہ ان پر عنایت کی نظر کرے گا، اور نہ گناہوں اور گندگیوں سے ان کو پاک کرے گا، اور ان کے لئے درد ناک عذاب ہے۔ ابوذر غفاریؓ نے عرض کیا: یہ لوگ تو نامراد ہوئے اور ٹوٹے میں پڑے، حضور ﷺ! یہ تین کون کون ہیں؟ آپ نے فرمایا: اپنا تہبند حد سے نیچے لٹکانے والا (جیسا کہ متکبروں اور مغروروں کا طریقہ ہے) اور احسان جتانے والا اور جھوٹی قسمیں کھا کے اپنا سودا چلانے والا۔ (صحیح مسلم)

تشریح
جس طرح حاکم اور پنچ کے کے سامنے کسی معاملے میں جھوٹی قسم کھانا اللہ تعالیٰ کے پاک نام کا نہایت غلط اور ناپاک استعمال ہے اسی طرح سودے کو بیچنے کے لئے گاہک کے سامنے جھوٹی قسم کھا کے اس کو یقین دلانا بھی اسم الٰہی کا نہایت بے محل استعمال اور بڑی دنی حرکت ہے، اس لئے یہ بھی جھوٹ کی نہایت سنگین قسم ہے اور قیامت میں ایسے شخص کو درد ناک عذاب دیا جائے گا، اور اپنی اس ذلیل بدکرداری کی وجہ سے یہ کذاب تاجر آخرت میں اللہ تعالیٰ کی ہم کلامی اور اس کی نظر کرم اور گناہوں کی بخشش سے محروم رہے گا۔
Top