معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 348
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ : دَعَتْنِي أُمِّي يَوْمًا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ فِي بَيْتِنَا ، فَقَالَتْ : هَا تَعَالَ أُعْطِيكَ ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « مَا أَرَدْتِ أَنْ تُعْطِيهِ؟ » قَالَتْ : أَرَدْتُّ اَنْ أُعْطِيَهُ تَمَرًا ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « أَمَا إِنَّكِ لَوْ لَمْ تُعْطِهِ شَيْئًا كُتِبَتْ عَلَيْكِ كِذْبَةٌ » (رواه ابو داؤد والبيهقى فى شعب الايمان)
جھوٹ کی بعض خفی قسمیں
عبداللہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ ہمارے گھر میں تشریف فرما تھے، میری والدہ نے مجھے پکارا اور کہا بڑھ کے آ، میں تجھے کچھ دوں گی، رسول اللہ ﷺ نے میری ماں سے فرمایا: تم نے اس بچے کو کیا چیز دینے کا ارادہ کیا ہے؟ میری ماں نے عرض کیا میں نے اس کو ایک کھجور دینے کا ارادہ کیا ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: یاد رکھو اگر اس کہنے کے بعد اس بچے کو کوئی چیز بھی نہ دیتیں، تو تمہارے نامہ اعمال میں ایک جھوٹ لکھا جاتا۔ (سنن ابی داؤد، شعب الایمان للبیہقی)

تشریح
جھوٹ کی چند سنگین قسموں کا ذخر وت اوپر ہو چکا، لیکن بعض جھوٹ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کو بہت سے لوگ جھوٹ ہی نہیں سمجھتے، حالانکہ وہ بھی جھوٹ ہی میں داخل ہیں اور رسول اللہ ﷺ نے اُن سے بھی پرہیز کرنے کی تاکید فرمائی ہے ذیل کی حدیثوں میں جھوٹ کی بعض ایسی ہی صورتوں کا ذکر ہے: تشریح۔۔۔ حضور ﷺ کے اس ارشاد کا اصل منشاء یہ ہے کہ بچوں کو بہلانے کے لئے بھی جھوٹ کا استعمال نہ کیا جائے، کیوں کہ مسلمان کی زبان جھوٹ سے آلودہ ہونی ہی نہیں چاہئے علاوہ ازیں اس کی ایک بڑی حکمت یہ بھی ہے کہ ماں باپ اگر بچوں سے جھوٹ بولیں گے اگرچہ ان کا مقصد صرف بہلاوا ہی ہو، پھر بھی بچے اُن سے جھوٹ بولنا سیکھیں گے، اور جھوٹ بولنے میں وہ کوئی قباحت نہ سمجھیں گے۔
Top