معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 377
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : « إِيَّاكُمْ وَالشُّحَّ ، فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِالشُّحِّ ، أَمَرَهُمْ بِالْبُخْلِ فَبَخِلُوا ، وَأَمَرَهُمْ بِالْقَطِيعَةِ فَقَطَعُوا ، وَأَمَرَهُمْ بِالْفُجُورِ فَفَجَرُوا » (رواه ابو داؤد)
حرص و طمع کی تباہ کاریوں اور بد انجامیوں کے متعلق انتباہ
حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دن خطبہ دیا اور اس میں ارشاد فرمایا: کہ حرص و طمع سے بچو کیوں کہ تم سے پہلی قومیں اسی حرص سے تباہ ہوئیں، اسی نے ان کو بخل کرنے کو کہا تو انہوں نے بخل اختیار کیا اسی نے ان کو قطع رحمی یعنی حقوق قرابت کی پامالی کے لیے کہا تو انہوں نے قطع رحمی اختیار کی، اس نے ان کو بدکاری کے لیے کہا تو انہوں نے بدکاریاں کیں۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
یعنی حرص و طمع صرف ایک بُری خصلت ہی نہیں ہے بلکہ اس کی وجہ سے انسانی معاشرہ میں دوسری بھی نہایت تباہ کن خرابیاں پیدا ہو جاتی ہیں جو بالآخر قوموں کو لے ڈوبتی ہیں، اس لئے مسلمانوں کو چاہئے کہ اس خطرناک اور تباہ کن جذبہ سے اپنے دلوں اور سینوں کی پوری پوری حفاظت کریں۔
Top