معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 387
عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « إِنَّ لِقَلْبِ ابْنِ آدَمَ بِكُلِّ وَادٍ شُعْبَةً ، فَمَنِ اتَّبَعَ قَلْبُهُ الشُّعَبَ كُلَّهَا ، لَمْ يُبَالِ اللَّهُ بِأَيِّ وَادٍ أَهْلَكَهُ ، وَمَنْ تَوَكَّلَ عَلَى اللَّهِ كَفَاهُ الشَّعَبَ » (رواه ابن ماجه)
رضا بالقضا کا مطلب
حضرت عمرو بن العاص ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: آدمی کے دل کے لیے ہر میدان میں ایک شاخ ہے (یعنی ہر میدان میں آدمی کے دل کی خواہشیں پھیلی ہوئی ہیں) پس جو آدمی اپنے دل کو ان سب شاخوں اور خواہشوں میں لگا دے گا، اور فکر کے گھوڑے ہر طرف دوڑائے گا تو اللہ کو پروا نہ ہوگی، کہ کسی وادی اور کس میدان میں اس کی ہلاکت ہو، اور جو آدمی اللہ پر بھروسہ کرے (اور اپنی حاجتیں اس کے سپرد کر دے، اور اپنی زندگی کو اس کا تابع فرمان بنا دے) تو اللہ تعالیٰ اس کی ساری ضرورتوں کے لئے کفایت کرے گا (اور اس کو دل کے اطمینان و سکون کی وہ دولت نصیب ہوگی جو اس دنیا کی سب سے بڑی دولت ہے)۔

تشریح
حدیث کا نفس مطلب ترجمہ کے ساتھ واضح کیا جا چکا ہے، حاصل اور اصل پیغام اس حدیث کا یہ ہے کہ بندہ اپنی ساری ضروریات کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کر دے، اور اس پر توکل اور اعتماد کرے، اور اس کے احکام کا پابند ہو کر زندگی گزارے، اور دنیوی ضرورتوں کے سلسلہ میں اپنی جدو جہد کو بھی اس کے احکام کے تحت کر دے، پھر اللہ اس کے لیے کافی ہو گا اور وہی اس کی ضرورتیں پوری کرتا رہے گا۔
Top