معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 398
عَنْ أَبِي سَعِيْدِ بْنِ أَبِي فَضَالَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : إِذَا جَمَعَ اللَّهُ النَّاسَ يَوْمَ القِيَامَةِ لِيَوْمٍ لاَ رَيْبَ فِيهِ ، نَادَى مُنَادٍ : مَنْ كَانَ أَشْرَكَ فِي عَمَلٍ عَمِلَهُ لِلَّهِ أَحَدًا فَلْيَطْلُبْ ثَوَابَهُ مِنْ عِنْدِ غَيْرِ اللهِ فَإِنَّ اللَّهَ أَغْنَى الشُّرَكَاءِ عَنِ الشِّرْكِ . (رواه احمد)
جس عمل میں شرک کی ذرا بھی آمیزش ہوگی وہ قبول نہ ہو گا
ابو سعید بن ابی فضالہ رسول اللہ ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ قیامت کے دن جس کے آنے میں کوئی شک نہیں ہے سب آدمیوں (اولین و آخرین) کو جمع کرے گا تو ایک منادی یہ اعلان کرے گا، کہ جس شخص نے اپنے کسی ایسے عمل میں جو اس نے اللہ کے لیے کیا کسی اور کو بھی شریک کیا تھا وہ اس کا ثواب اسی دوسرے سے جا کر طلب کرے، کیوں کہ اللہ تعالیٰ سب شرکاء سے زیادہ نے نیاز ہے شرک سے۔ (مسند احمد)

تشریح
دونوں حدیثوں کا حاصل اور پیغام یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ صرف اس نیک عمل کو قبول کرتا ہے اور اسی پر ثواب دے گا جو اخلاص کی کیفیت کے ساتھ صرف اس کی رضا اور رحمت کی طلب میں کیا گیا ہو، اور اس کے برخلاف جس عمل سے اللہ کے سوا کسی اور کی بھی خوشنودی یا اس سے کسی قسم کی نفع اندوزی مطلوب و مقصود ہو تو اللہ تعالیٰ اس کو قبول نہ کرے گا، وہ نہایت بے نیاز اور شرک کی لگاوٹ سے بھی بیزار ہے۔ یہ انجام تو ان اعمال کا ہے جو اللہ کے لیے کئے جائیں لیکن نیت میں پورا خلوص نہ ہو بلکہ کسی طور پر اللہ کے سوا کسی اور کی بھی لگاوٹ ہو لیکن جو " نیک اعمال " محض ریاکارانہ طور پر کئے جائیں، جن سے صرف نام و نمود، دکھاواو اور شہرت اور لوگوں سے خراجِ عقیدت وصول کرنا ہی مقصود ہو تو وہ نہ صرف یہ کہ مردود قرار دے کر ان عمل کرنے والوں کے منہ پر مار دئیے جائیں گے، بلکہ یہ ریاکار اپنے ان ہی اعمال کی وجہ سے جہنم میں ڈالے جائیں گے۔
Top