معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 400
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " يَخْرُجُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ رِجَالٌ يَخْتِلُونَ الدُّنْيَا بِالدِّينِ يَلْبَسُونَ لِلنَّاسِ جُلُودَ الضَّأْنِ مِنَ اللِّينِ ، أَلْسِنَتُهُمْ أَحْلَى مِنَ السُّكَّرِ ، وَقُلُوبُهُمْ قُلُوبُ الذِّئَابِ ، يَقُولُ اللَّهُ : أَبِي يَغْتَرُّونَ ، أَمْ عَلَيَّ يَجْتَرِئُونَ؟ فَبِي حَلَفْتُ لَأَبْعَثَنَّ عَلَى أُولَئِكَ مِنْهُمْ فِتْنَةً تَدَعُ الحَلِيمَ فِيْهِمْ حَيْرَانَ " (رواه الترمذى)
دین کے نام پر دنیا کمانے والے ریاکاروں کو سخت تنبیہ
حضرت ابو رہریرہ ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آخری زمانہ میں کچھ ایسے مکار لوگ پیدا ہوں گے جو دین کی آڑ میں دنیا کا شکار کریں گے، وہ لوگوں پر اپنی درویشی اور مسکینی ظاہر کرنے اور ان کو متاثر کرنے کے لیے بھیڑوں کی کھال کا لباس پہنیں گے، ان کی زبانیں شکر سے زیادہ میٹھی ہوں گی، مگر ان کے سینوں میں بھیڑیوں کے سے دل ہوں گے، (ان کے بارے میں) اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے، کیا یہ لوگ میرے ڈھیل دینے سے دھوکہ کھا رہے ہیں، یا مجھ سے نڈر ہر کر میرے مقابلے میں جرأت کر رہے ہیں، پس مجھے اپنی قسم ہے کہ میں ان مکاروں پر انہی میں سے ایسا فتنہ کھڑا کروں گا جو اُن کے عقلمندوں اور داناؤں کو بھی حیران بنا کے چھوڑے گا۔ (جامع ترمذی)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ریاکاری کی یہ خاص قسم کہ عابدوں زاہدوں کی صورت بنا کر اور اپنے اندرونی حال کے بالکل برعکس اُن خاصان خدا کی سی نرم و شیریں باتیں کر کر کے اللہ کے سادہ لوح بندوں کو اپنی عقیدت کے جال میں پھانسا جائے، اور ان سے دنیا کمائی جائے، بدترین قسم کی ریا کاری ہے، اور ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی تنبیہ ہے کہ وہ مرنے سے پہلے اس دنیا میں بھی سخت فتنوں میں مبتلا کئے جائیں گے۔
Top