معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 401
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ جُبِّ الْحُزْنِ » قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، وَمَا جُبُّ الْحُزْنِ؟ قَالَ : « وَادٍ فِي جَهَنَّمَ ، يُتَعَوَّذُ مِنْهُ جَهَنَّمُ كُلَّ يَوْمٍ أَرْبَعَمِائَةِ مَرَّةٍ » ، قِيْلَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَنْ يَدْخُلُهَا؟ قَالَ « الْقُرَّاءُ الْمُرَاؤُنَ بِأَعْمَالِهِمْ . (رواه الترمذى)
ریاکار عابدوں اور عالموں کو جہنم کا سخت ترین عذاب
حضرت ابو رہریرہ ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم لوگ " جب الحزن " (غم کے کنوئیں یا غم کے خندق) سے پناہ مانگا کرو۔ بعض صحابہ نے عرض کیا، حضرت! جب الحزن کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا، جہنم میں ایک وادی (یا خندق) ہے (جس کا حال اتنا برا ہے کہ) خود جہنم ہر دن میں چار سو مرتبہ اُس سے پناہ مانگتی ہے۔ عرض کیا گیا، یا رسول اللہ! اُس میں کون لوگ جائیں گے؟ آپ نے فرمایا، وہ بڑے عبادت گذار اور یا وہ زیادہ قرآن پڑھنے والے جو دوسروں کو دکھانے کے لئے اچھے اعمال کرتے ہیں۔ (جامع ترمذی)

تشریح
جہنم کے اس خندق جب الحزن میں ڈالے جانے والوں کے لیے رسول اللہ ﷺ نے " القراء " کا لفظ بولا ہے، اس کے معنی زیادہ عبادت کرنے والے کے بھی ہو سکتے ہیں، اور قرآن کے علم اور قرآن پڑھنے میں خصوصیت اور امتیاز رکھنے والے کے بھی ہو سکتے ہیں پس حضور ﷺ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ جہنم کے اس خاص کنوئیں یا خندق میں وہ لوگ جھونکے جائین گے جو بظاہر اعلیٰ درجہ کے دیندار، علم قرآن کے سرمایہ دار اور بڑے عبادت گذار ہوں گے لیکن حقیقت میں اور باطن کے لحاظ سے اُن کی یہ ساری دینداری اور عبادت گذاری ریاکارانہ ہوگی۔
Top