معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 402
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ أَوَّلَ النَّاسِ يُقْضَى عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ رَجُلٌ اسْتُشْهِدَ ، فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ ، فَعَرَفَهَا ، فَقَالَ : فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟ قَالَ : قَاتَلْتُ فِيكَ حَتَّى اسْتُشْهِدْتُّ . قَالَ : كَذَبْتَ ، وَلَكِنَّكَ قَاتَلْتَ لِاَنْ يُّقَالَ : جَرِيءٌ ، فَقَدْ قِيلَ . ثُمَّ أَمَرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِيَ فِي النَّارِ . وَرَجُلٌ تَعَلَّمَ الْعِلْمَ وَعَلَّمَهُ وَقَرَأَ الْقُرْآنَ ، فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ ، فَعَرَفَهَا ، قَالَ : فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟ قَالَ : تَعَلَّمْتُ الْعِلْمَ وَعَلَّمْتُهُ ، وَقَرَأْتُ فِيكَ الْقُرْآنَ . قَالَ : كَذَبْتَ ، وَلَكِنَّكَ تَعَلَّمْتَ الْعِلْمَ لِيُقَالَ : اَنَّكَ عَالِمٌ ، وَقَرَأْتَ الْقُرْآنَ لِيُقَالَ : هُوَ قَارِئٌ ، فَقَدْ قِيلَ . ثُمَّ أَمَرَ بِهِ ، فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِيَ فِي النَّارِ . وَرَجُلٌ وَسَّعَ اللهُ عَلَيْهِ وَأَعْطَاهُ مِنْ أَصْنَافِ الْمَالِ كُلِّهِ ، فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا ، قَالَ : فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟ قَالَ : مَا تَرَكْتُ مِنْ سَبِيلٍ تُحِبُّ أَنْ يُنْفَقَ فِيهَا إِلَّا أَنْفَقْتُ فِيهَا لَكَ . قَالَ : كَذَبْتَ ، وَلَكِنَّكَ فَعَلْتَ لِيُقَالَ : هُوَ جَوَّادٌ ، فَقَدْ قِيلَ . ثُمَّ أَمَرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ ثُمَّ أُلْقِيَ فِي النَّارِ " (رواه مسلم)
قیامت کے دن دوزخ میں ڈالے جانے کا پہلا فیصلہ ریا کار عالم و عابد ، ریا کار مجاہد و شہید اور ریاکار سخی کے بارہ میں کیا جائے گا
حضرت ابو رہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سب سے پہلا شخص جس کے خلاف قیامت کے دن (دوزخ میں ڈالے جانے کا) فیصلہ عدالتِ خداوندی کی طرف سے دیا جائے گا ایک آدمی ہو گا جو (میدان جہاد میں) شہید کیا گیا ہو گا، یہ شخص خدا کے سامنے لایا جائے گا، پھر خداوند تعالیٰ اُس کو بتائے گا کہ میں نے تجھے کیا کیا نعمتیں دی تھیں، وہ اللہ کی دی ہوئی سب نعمتوں کا اقرار کرے گا، پھر اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا بتا تو نے ان نعمتوں سے کیا کام لیا؟ (اور کن مقاصد کے لیے ان کو استعمال کیا) وہ کہے گا (میں نے آخری عمل یہ کیا ہے) کہ میں نے تیری راہ میں جہاد کیا، یہاں تک کہ میں شہید کر دیا گیا (اور اس طرح میں نے سب سے عزیز اور قیمتی چیز اپنی جان بھی تیری راہ میں قربان کر دی) اللہ تعالیٰ فرمائے گا تو جھوٹ کہتا ہے تو نے تو جہاد میں حصہ اس لئے اور اس نیت سے لیا تھا کہ تیری بہادری کے چرچے ہوں، سو (تیرا یہ مقصد حاصل ہو چکا اور دنیا میں) تیری بہادری کے چرچے ہو لئے، پھر اُس کے لئے خداوندی حکم ہو گا اور وہ اوندھے منہ گھسیٹ کے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ اور اسی کے ساتھ ایک دوسرا شخص ہو گا جس نے علم دین حاصل کیا ہو گا، اور دوسروں کو اس کی تعلیم بھی دی ہوگی اور قرآن بھی خوب پڑھا ہو گا، اس کو بھی خدا کے سامنے پیش کیا جائے گا، اللہ تعالیٰ اُس کو بھی اپنی بخشی ہوئی نعمتیں بتائے گا وہ سب کا اقرار کرے گا، پھر اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا بتا تو نے میری ان نعمتوں سے کیا کام لیا؟ (اور کن مقاصد کے لیے ان کو استعمال کیا) وہ کہے گا خدا وندا! میں نے آپ کا علم حاصل کیا اور دوسروں کو سکھایا اور آپ ہی کی رضااکے لئے آپ کی کتابِ پاک قرآن میں مشغول رہا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا تو نے یہ بات جھوٹ کہی، ہے تو نے تو علم دین اس لئے حاصل کیا تھا اور قرآن تو اس لئے پڑھتا تھا تا کہ تجھ کو عالم و قاری اور عابد کہا جائے، سو (تیرا یہ مقصد حاصل ہو چکا اور دنیا میں) تیرے عالم و عابد اور قارئ قرآن ہونے کا چرچا ہو لیا، پھر اُس کے لئے خدا تعالیٰ کا حکم ہو گا اور وہ بھی اوندھے منہ گھسیٹ کے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ اور اسی کے ساتھ ایک تیسرا شخص ہو گا جس کو اللہ تعالیٰ نے بھرپور دولت دی ہوگی، اور ہر طرح کا مال اس کو دیا ہو گا، وہ بھی خدا کے سامنے پیش کیا جائے گا، اللہ تعالیٰ اُس کو بھی اپنی نعمتیں بتلائے گا (کہ میں نے دنیا میں تجھے یہ یہ نعمتیں دی تھیں) وہ سب کا اقرار کرے گا، پھر اللہ تعالیٰ اس سے بھی پوچھے گا بتا تو نے میری ان نعمتوں سے کیا کام لیا؟ (اور کن مقاصد کے لیے ان کو استعمال کیا) وہ عرض کرے گا خدا وند ا! جس جس راستہ میں اور جن جن کاموں میں خرچ کرنا تجھے پسند ہے میں نے تیرا دیا ہوا مال اُن سب ہی میں خرچ کیا ہے، اور صرف تیری رضا جوئی کے لیے خرچ کیا ہے، اللہ تعالیٰ فرمائے گا تو نے یہ جھوٹ کہا، درحقیقت یہ سب کچھ تو نے اس لئے کیا تھا کہ کہ دنیا میں تو سخی مشہور ہو (اور تیری فیاضی اور داد و دہش کے چرچے ہوں) سو (تیرا یہ مقصد تجھے حاصل ہوگیا، اور دنیا میں) تیری فیاضی اور داد و دہش کے چرچے خوب ہو لئے، پھر اللہ تعوالیٰ کی طرف سے اُس کے لئے بھی حکم ہو گا اور وہ بھی اوندھے منہ گھسیٹ کے دوزخ میں ڈال دیا جائے گا۔ (صحیح مسلم)

تشریح
العظمة لله! کس قدر لرزا دینے والی یہ حدیث، اس کی بعض روایتوں میں ہے کہ حضرت ابو ہریرہ ؓ اس حدیث کو بیان کرتے وقت کبھی کبھی بے ہوش ہو جاتے تھے۔ اسی طرح حضرت معاویہ ؓ سے نقل کیا گیا ہے کہ ایک دفعہ اُن کے سامنے یہ حدیث بیان کی گئی تو وہ بہت روئے، اور روتے روتے بے حال ہو گئے۔ اس حدیث میں جن تین اعمال کا ذکر ہے، یعنی علم دین کی تحصیل و تعلیم، قرآن مجید میں مشغولیت اور راہِ خدا میں جانی اور مالی قربانی۔ ظاہر ہے کہ یہ تینوں اعلیٰ درجہ کے اعمال صالحہ میں سے ہیں، اور اگر اخلاص کے ساتھ یہ عمل ہوں تو پھر ان کا صلہ بلا شبہ اللہ تعالیٰ کی رضا اور جنت کے اعلیٰ درجات ہیں لیکن یہی اعمال جب دکھاوے اور شہرت کے لیے یا اسی قسم کے دوسرے دنیوی مقاصد کے لئے کئے جائیں تو اللہ کے نزدیک یہ اس درجہ کے گناہ ہیں کہ دوسرے سب گنہگاروں (چوروں، ڈاکوؤں اور زناکاروں) سے بھی پہلے جہنم کا فیصلہ ان ہی کے لئے کیا جائے گا، اور یہی سب سے پہلے جہنم میں جھونکے جائیں گے۔ اللهم احفظنا!
Top