معارف الحدیث - کتاب الطہارت - حدیث نمبر 443
عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْئَلُ عَنِ الْوُضُوءِ ، فَأَرَاهُ ثَلَاثًا ثَلَاثًا ، ثُمَّ قَالَ : « هَذَا الْوُضُوءُ ، فَمَنْ زَادَ عَلَى هَذَا فَقَدْ أَسَاءَ ، أَوْ تَعَدَّى ، أَوْ ظَلَمَ » (رواه النسائى وابن ماجه)
وضو کا طریقہ
عمرو بن شعیب اپنے والد شعیب سے اور وہ اپنے دادا عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک اعرابی وضو کے بارے میں سوال کرتے ہوئے (یعنی وضو کا طریقہ پوچھتے ہوئے) رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے ان کو تین تین دفعہ وضو کر کے دکھایا (یعنی ایسا وضو کر کے دکھایا جس میں آپ ﷺ نے دھوئے جانے والے اعضاء کو تین تین دفعہ دھویا) اس کے بعد آپ ﷺ نے ان اعرابی سے فرمایا کہ وضو ایسے ہی کیا جاتا ہے، تو جس نے اس میں اپنی طرف سے کچھ اور اضافہ کیا تو اس نے برائی کی اور زیادتی کی اور ظلم کیا۔ (سنن نسائی و سنن ابن ماجہ)

تشریح
اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے وضو میں اضافہ کرنے کی جو سخت مذمت کی ہے اس کا مطلب بظاہر یہی ہے کہ اعضاء وضو کے صرف تین تین دفعہ دھونے سے کامل مکمل وضو ہو جاتا ہے۔ اب جو شخص اس میں کوئی اضافہ کرے گا وہ گویا شریعت میں اپنی طرف سے ترمیم کرے گا، اور بلا شبہ یہ اس کی بڑی جسارت اور بڑی بے ادبی ہو گی۔
Top