معارف الحدیث - کتاب الطہارت - حدیث نمبر 444
عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « مَنْ تَوَضَّأَ وَاحِدَةً فَتِلْكَ وَظِيفَةُ الْوُضُوءِ الَّتِي لَا بُدَّ مِنْهَا ، وَمَنْ تَوَضَّأَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُ كِفْلَانِ ، وَمَنْ تَوَضَّأَ ثَلَاثًا فَذَلِكَ وُضُوئِي ، وَوُضُوءُ الْأَنْبِيَاءِ قَبْلِي » (رواه احمع)
وضو کا طریقہ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو وضو کرے ایک دفعہ (یعنی دھوئے جانے والے اعضاء کو اس میں صرف ایک ہی ایک دفعہ دھوئے) تو یہ وضو کا وہ درجہ ہے جس کے بغیر کوئی چارہ ہی نہیں (اور اس کے بغیر وضو ہوتا ہی نہیں) اور جو وضو کرے دو دو مرتبہ (یعنی اس میں اعضاء وضو کو دو دو دفعہ دھوئے) تو اس کو (ایک ایک دفعہ والے وضو کے مقابلہ میں) دو حصے ثواب ہو گا۔ اور جس نے وضو کیا تین تین دفعہ (جو) افضل اور مسنون طریقہ ہے، تو یہ میرا وضو ہے اور مجھ سے پہلے پیغمبروں کا (یعنی میرا دستور اعضاء وضو کو تین تین دفعہ دھونے کا ہے اور مجھ سے پہلے انبیاء علیہم السلام کا طریقہ بھی یہی رہا ہے)۔ (مسند احمد)

تشریح
یہ حدیث مسند احمد کی ہے اور اس میں ایک دوسری روایت اس طرح ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دن ایک ایک دفعہ وضو کر کے دکھایا اور فرمایا کہ یہ وہ کم سے کم درجہ کا وضو ہے جس کے بغیر کسی کی نماز اللہ تعالیٰ کے ہاں قبول ہی نہیں ہو سکتی، اس کے بعد آپ ﷺ نے دو دفعہ کا وضو کر کے دکھایا اور فرمایا کہ پہلے والے وضو کے مقابلہ میں اس کا ثواب دوہرا ملے گا، پھر آپ ﷺ نے تین تین دفعہ والا وضو کر کے دکھایا اور فرمایا کہ یہ میرا وضو ہے اور مجھ سے پہلے انبیاء علیہم السلام کا۔ اس دوسری روایت کو دار قطنی، بیہقی، ابن حبان اور ابن ماجہ نے بھی دریافت کیا ہے۔ (زجاجۃ المصابیح) ان دونوں روایتوں سے بات بالکل صاف ہو جاتی ہے۔ فَلِلَّہِ الْحَمْدُ۔
Top