معارف الحدیث - کتاب الطہارت - حدیث نمبر 449
عَنْ لَقِيطِ بْنِ صَبْرَةَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ ، أَخْبِرْنِي عَنِ الوُضُوءِ؟ قَالَ : أَسْبِغِ الوُضُوءَ ، وَخَلِّلْ بَيْنَ الأَصَابِعِ ، وَبَالِغْ فِي الاِسْتِنْشَاقِ ، إِلاَّ أَنْ تَكُونَ صَائِمًا. (رواه ابوداؤد والترمذى والنسائى)
وضو کی سنتیں اور اس کے آداب
لقیط بن صبرہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے وضو کی بات بتائیے؟ (یعنی بتائیے کہ جن باتوں کا وضو میں مجھے خاص طور سے اہتمام کرنا چاہئے) آپ ﷺ نے فرمایا: (ایک تو یہ کہ) پورا وضو خوب اچھی طرح اور کامل طریقہ سے کیا کرو (جس میں کوئی کمی کسر نہ رہے) اور دوسرے یہ کہ ہاتھ پاؤں دھوتے وقت ان کی انگلیوں میں خلال کیا کرو اور تیسرے یہ کہ ناک کے نتھنوں میں پانی چڑھا کے اچھی طرح ان کی صفائی کیا کرو، الا یہ کہ تم روزے سے ہو۔ (یعنی روزہ کی حالت میں ناک میں پانی زیادہ نہ چڑھاؤ)۔ (سنن ابی داؤد، جامع ترمذی، سنن نسائی)
Top