معارف الحدیث - کتاب الطہارت - حدیث نمبر 473
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : خَرَجَ رَجُلَانِ فِي سَفَرٍ ، فَحَضَرَتْهُمَا الصَّلَاةُ ، وَلَيْسَ مَعَهُمَا مَاءٌ ، فَتَيَمَّمَا صَعِيدًا طَيِّبًا ، فَصَلَّيَا ، ثُمَّ وَجَدَا الْمَاءَ بَعْدُ فِي الْوَقْتِ ، فَأَعَادَ أَحَدُهُمَا الصَّلَاةَ بِوُضُوءٍ ، وَلَمْ يُعِدِ الْآخَرُ ثُمَّ أَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَا ذَلِكَ ، فَقَالَ لِلَّذِي لَمْ يُعِدْ : « أَصَبْتَ السُّنَّةَ وَأَجْزَأتْكَ صَلَاتُكَ » . وَقَالَ لِلَّذِي تَوَضَّأَ وَأَعَادَ « لَكَ الْأَجْرُ مَرَّتَيْنِ » (رواه ابوداؤد والدارمى)
تیمم کا حکم
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ صحابہؓ میں سے دو شخص سفر میں گئے، کسی موقع پر نماز کا وقت آ گیا اور ان کے ساتھ پانی تھا نہیں، اس لئے دونوں نے پاک مٹی سے تیمم کر کے نماز پڑھ لی، پھر نماز کا وقت ختم ہونے سے پہلے پانی بھی مل گیا، تو ایک صاحب نے تو وضو کر کے دوبارہ نماز پڑھی اور دوسرے صاحب نے نماز کا اعادہ نہٰں کیا، پھر جب دونوں حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو اس کا ذکر کیا، تو جن صاحب نے نماز کا اعادہ نہیں کیا تھا ان سے آپ ﷺ نے فرمایا تم نے ٹھیک طریقہ اختیار کیا اور تم نے جو نماز تیمم کر کے پڑھی، وہ تمہارے لئے کافی ہو گئی (شرعی مسئلہ یہی ہے کہ ایسے موقع پر تیمم کر کے نماز پڑھ لینا کافی ہے، بعد میں وقت کے اندر پانی مل جانے پر بھی اعادہ کی ضرورت نہیں، اس لئے تم نے جو کچھ کیا ٹھیک مسئلہ کے مطابق کیا) اور جن صاحب نے وضو کر کے نماز دوبارہ پڑھی تھی ان سے آپ ﷺ نے فرمایا، کہ تمہیں دوہرا ثواب ملے گا (کیوں کہ تم نے دوبارہ جو نماز پڑھی وہ نفل ہو گی) اللہ تعالیٰ نیکیوں کو ضائع نہیں فرماتا۔ (سنن ابی داؤد، مسند دارمی)
Top