معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 478
عَنْ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « خَمْسُ صَلَوَاتٍ افْتَرَضَهُنَّ اللَّهُ تَعَالَى مَنْ أَحْسَنَ وُضُوءَهُنَّ وَصَلَّاهُنَّ لِوَقْتِهِنَّ وَأَتَمَّ رُكُوعَهُنَّ وَخُشُوعَهُنَّ كَانَ لَهُ عَلَى اللَّهِ عَهْدٌ أَنْ يَغْفِرَ لَهُ ، وَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ فَلَيْسَ لَهُ عَلَى اللَّهِ عَهْدٌ ، إِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ وَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ » (رواه احمد وابوداؤد)
نماز پنجگانہ کی فرضیت اور ان پر وعدہ مغفرت
پانچ نمازیں اللہ تعالیٰ نے فرض کی ہیں جس نے ان کے لیے اچھی طرح وضو کیا اور ٹھیک وقت پر ان کو پڑھا اور رکوع سجود بھی جیسے کرنے چاہئیں ویسے ہی کئے اور خشوع کی صفت کے ساتھ ان کو ادا کیا تو ایسے شخص کے لئے اللہ تعالیٰ کا پکا وعدہ ہے کہ وہ اس کو بخش دے گا اور جس نے ایسا نہیں کیا (اور نماز کے بارہ میں اس نے کوتاہی کی) تو اس کے لیے اللہ تعالیٰ کا کوئی وعدہ نہیں ہے چاہے تو اس کو بخش دے گا اور چاہے گا تو سزا دے گا۔ (مسند احمد، سنن ابی داؤد)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جو صاحب ایمان بندہ اہتمام اور فکر کے ساتھ نماز اچھی طرح ادا کرے گا تو اولاً تو وہ خود ہی گناہوں سے پرہیز کرنے والا ہو گا اور اگر شیطان یا نفس کے فریب سے کبھی اس سے گناہ سرزد ہوں گے تو نماز کی برکت سے اس کو توبہ و استغفار کی توفیق ملتی رہے گی (جیسا کہ عام تجربہ اور مشاہدہ بھی ہے) اور اس سب کے علاوہ نماز اس کے لئے کفارہ سیئات بھی بنتی رہے گی اور پھر نماز خود گناہوں کے میل کچیل کو صاف کرنے والی اور بندہ کو اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت و عنایت کا مستحق بنانے والی وہ عبادت ہے جو فرشتوں کے لئے بھی باعث رشک ہے، اس لئے جو بندے نماز کے شرائط و آداب کا پورا اہتمام کرتے ہوئے خشوع کے ساتھ نماز ادا کرنے کے عادی ہوں گے ان کی مغفرت بالکل یقینی ہے، اور جو لوگ دعوائے اسلام کے باوجود نماز کے بارے میں کوتاہی کریں گے (ان کے حالات کے مطابق) اللہ تعالیٰ جو فیصلہ چاہے گا کرے گا، چاہے ان کو سزا دے یا اپنی رحمت سے معاف فرما دے اور بخش دے۔ بہر حال وہ سخت خطرہ میں ہیں اور ان کی مغفرت اور بخشش کی کوئی گارنٹی نہیں۔
Top