معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 492
وَعَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « تِلْكَ صَلَاةُ الْمُنَافِقِ ، يَجْلِسُ يَرْقُبُ الشَّمْسَ حَتَّى إِذَا كَانَتْ بَيْنَ قَرْنَيِ الشَّيْطَانِ ، قَامَ فَنَقَرَهَا أَرْبَعًا ، لَا يَذْكُرُ اللهَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلًا » (رواه مسلم)
وقت عصر کے بارے میں آپ ﷺ کا معمول اور آپ ﷺ کی ہدایت
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: یہ منافق والی نماز ہے کہ آدمی بیٹھا ہوا آفتاب کا انتظار کرتا رہے یہاں تک کہ وہ زرد پڑ جائے اور شیطان کے دونوں قرنوں کے درمیان ہو جائے تو کھڑا ہو اور چار ٹھونگیں مارے اور ان میں اللہ کو بہت ہی تھوڑا یاد کرے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ عصر کی نماز میں بلا کسی مجبوری کے اتنی تاخیر کرنا کہ آفتاب میں زردی آ جائے اور اس آخری اور تنگ وقت میں مرغ کی ٹھونگوں کی طرح جلدی جلدی چار رکعتیں پڑھنا جن میں اللہ کے ذکر کی مقدار بھی بہت کم اور ب مطلب یہ ہے کہ عصر کی نماز میں بلا کسی مجبوری کے اتنی تاخیر کرنا کہ آفتاب میں زردی آ جائے اور اس آخری اور تنگ وقت میں مرغ کی ٹھونگوں کی طرح جلدی جلدی چار رکعتیں پڑھنا جن میں اللہ کے ذکر کی مقدار بھی بہت کم اور ب مطلب یہ ہے کہ عصر کی نماز میں بلا کسی مجبوری کے اتنی تاخیر کرنا کہ آفتاب میں زردی آ جائے اور اس آخری اور تنگ وقت میں مرغ کی ٹھونگوں کی طرح جلدی جلدی چار رکعتیں پڑھنا جن میں اللہ کے ذکر کی مقدار بھی بہت کم اور بس برائے نام ہو، ایک منافقانہ عمل ہے، مؤمن کو چاہئے کہ ہر نماز خاص کر عصر کی نماز اپنے صحیح وقت پر اور طمانیت اور تعدیل کے ساتھ پڑھے جلدی جلدی رکوع سجدہ کرنے کی کیفیت کو مرغ کی ٹھونگوں سے تشبیہ دی گئی ہے، غالبا اس سے بہتر کوئی تشبیہ نہیں ہو سکتی۔ " شیطان کے دو قرنوں " کے درمیان آفتاب کے طلوع اور غروب ہونے کا ذکر بعض احادیث میں بھی آیا ہے، ہم جس طرح شیطان کی پوری حقیقت نہیں جانتے، اسی طرح اس کے دو قرنوں اور ان کے درمیان آفتاب کے طلوع و غروب کی حقیقت بھی ہمارے معلومات کے دائرے سے باہر کی چیز ہے اور جیسا کہ بعض شارحین نے لکھا ہے یہ بھی ممکن ہے کہ یہ کوئی تشبیہ و تمثیل ہو۔ واللہ اعلم۔
Top