معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 502
عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ : ‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ‏‏‏‏ " كَيْفَ أَنْتَ ، ‏‏‏‏‏‏إِذَا كَانَتْ عَلَيْكَ أُمَرَاءُ يُمِيتُونَ الصَّلَاةَ ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ يُؤَخِّرُونَ عَنْ وَقْتِهَا؟ قَالَ : ‏‏‏‏‏‏‏‏ صَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ أَدْرَكْتَهَا مَعَهُمْ ، ‏‏‏‏‏‏فَصَلِّ ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهَا لَكَ نَافِلَةٌ ". (رواه مسلم)
آخر وقت نماز پڑھنے کے بارے میں
حضرت ابوذر غفاری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: تمہارا کیا حال اور کیا رویہ ہو گا جب ایسے (غلط کار اور ناخدا ترس) لوگ تم پر حکمراں ہوں گے کہ نماز کو مردہ اور بے وقت کریں گے (یعنی ان کی نمازیں خشوع و خضوع اور آداب کا اہتمام نہ ہونے کی وجہ سے بے روح ہوں گی) یا وہ نمازوں کو ان کے صحیح وقت کے بعد پڑھیں گے؟ میں نے عرض کیا تو آپ کا میرے لیے کیا حکم ہے۔ یعنی ایسی صورت میں مجھے کیا کرنا چاہئے؟ آپ ﷺ نے فرمایا تم وقت آ جانے پر اپنی نماز پڑھ لو،۔ اس کے بعد اگر ان کے ساتھ نماز پڑھنے کا موقع آئے تو ان کے ساتھ پھر پڑھ لو یہ تمہارے لئے نفل ہو جائے گی۔

تشریح
بنی امیہ کے بعض خلفاء اور امراء کے زمانے میں یہ پیشن گوئی حرف بحرف پوری ہو چکی ہے۔ جن صحابہ کرامؓ نے ان کا زمانہ پایا جیسے حضرت انسؓ اور اکثر اکابر تابعین، ان کو یہ ابتلاء پیش آیا اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی اس ہدایت پر عمل کیا۔
Top