معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 506
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ : ‏‏‏‏ لَمَّا كَثُرَ النَّاسُ ، "ذَكَرُوا أَنْ يَعْلَمُوا وَقْتَ الصَّلَاةِ بِشَيْءٍ يَعْرِفُونَهُ ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرُوا أَنْ يُورُوا نَارًا أَوْ يَضْرِبُوا نَاقُوسًا ، ‏‏‏‏‏‏فَأُمِرَ بِلَالٌ أَنْ يَشْفَعَ الْأَذَانَ وَأَنْ يُوتِرَ الْإِقَامَةَ" (رواه البخارى ومسلم اللفظ له)
اذان: اسلام میں اذان کا آغاز
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، بیان فرماتے ہیں کہ (نماز کے لیے مسجد میں آنے والے) آدمیوں کی تعداد تو انہوں نے آپس میں اس مسئلہ پر گفتگو کی کہ کسی ایسی چیز کے ذریعہ نماز کے وقت کا اعلان کیا کریں جس کو لوگ پہچان لیا کریں (تا کہ جلدی بروقت جمع ہو جایا کریں) اس سلسلہ میں یہ بھی ذکر آیا کہ آگ روشن کی جایا کرے۔ یا ناقوس بجایا کریں پھر (آخر کار اس معاملہ کا اختتام اس پر ہوا کہ) بلال کو حکم دیا جائے کہ وہ اذان میں (کلمات اذان کو) دو دو دفعہ کہا کریں اور اقامت میں ایک ایک دفعہ۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
اس حدیث میں واقعہ کو بہت ہی اختصار سے بیان کیا گیا ہے، یہاں تک کہ عبداللہ بن زید کے خواب وغیرہ کا ذکر بھی نہیں کیا گیا ہے۔ واقعات کے بیان کرنے والے ایسا اختصار کر دینے میں اس وقت کوئی مضائقہ نہیں سمجھتے جب وہ اندازہ کرتے ہیں کہ ہمارا مخاطب واقعہ کی تفصیل سے واقف ہے یا کسی اور وجہ سے وہ پوری تفصیل کا ذکر کرنا اس وقت غیر ضروری سمجھتے ہیں۔ جیسا کہ اوپر عرض کیا گیا تھا حضرت انس ؓ کی اس حدیث میں بھی کلمات اقامت ایک ایک دفعہ کہنے کا ذکر کیا گیا ہے، جو حضرات اقامت میں بھی اذان کی طرح ہر کلمہ دو دفعہ کہنے کے حق میں ہیں وہ مذکورہ بالا ان دو حدیثوں کے بارہ میں کہتے ہیں کہ یہ اس ابتدائی دورے سے متعلق ہیں جب اذان کی شروعات ہوئی تھی اس کے بعد عرصہ تک یہی طرز عمل رہا۔ لیکن سات آٹھ سال کی کے بعد غزوہ حنین سے واپسی پر جب رسول اللہ ﷺ نے ابو محذورہ ؓ کو اذان اور اقامت کی تلقین فرمائی ہے تو اس میں آپ ﷺ نے اقامت میں بھی ہر کلمہ دو دو دفعہ کہنے کی تلقین کی ہے جیسا کہ آگے درج ہونے والی حدیث سے معلوم ہو گا۔ اس لیے بعد کا حکم ہونے کی وجہ سے اسی کو ترجیح ہے۔ اس عاجز کے نزدیک اس مسئلہ میں حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ کا یہ فیصلہ " حرف آخر " ہے کہ اذان و اوقات کے کلمات کے بارے میں یہ اختلاف قرآن مجید کی مختلف قرأتوں کا سا اختلاف ہے اور ہر وہ طریقہ جو حضور ﷺ سے ثابت ہے صحیح اور کافی ہے۔
Top