معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 521
عَنْ عُمَرَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ : اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ ، فَقَالَ أَحَدُكُمْ : اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ ، ثُمَّ قَالَ : أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ ، قَالَ : أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ ، ثُمَّ قَالَ : أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ قَالَ : أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ ، ثُمَّ قَالَ : حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ ، قَالَ : لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ ، ثُمَّ قَالَ : حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ ، قَالَ : لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ ، ثُمَّ قَالَ : اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ ، قَالَ : اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ ، ثُمَّ قَالَ : لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ ، قَالَ : لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مِنْ قَلْبِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ " (رواه مسلم)
اذان کا جواب اور اس کے بعد کی دعا
حضرت عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب موذن کہے اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ، اور (اس کے جواب میں) تم میں سے کوئی کہے اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ، پھر موذن کہے أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، اور جواب دینے والا بھی (اس جواب میں) کہے، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، پھر موذن کہے أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ اور جواب دینے والا بھی کہے، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ، پھر موذن کہے حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، تو جواب دینے والا کہے لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ، پھر موذن کہے حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، اور جواب دینے والا کہے لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ، پھر موذن کہے اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ، اور جواب دینے والا بھی کہے اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ، پھر موذن کہے لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، اور جواب دینے والا بھی کہے لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ اور یہ کہنا دل سے ہو تو وہ جنت میں جائے گا۔ (صحیح مسلم)

تشریح
ناظرین کو جیسا کہ پہلے معلوم ہو چکا ہے اذان کے دو پہلو ہیں یا کہنا چاہیے کہ اذان دو حیثیتوں کی جامع ہے، ایک یہ کہ وہ نماز باجماعت کا اعلان اور بلاوا ہے دوسرے یہ کہ وہ ایمان کی دعوت و پکار اور دین حق کا منشور ہے۔ پہلی حیثیت سے اذان سننے والے اور ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اذان کی آواز سنتے ہی نماز میں شرکت کے لیے تیار ہو جائے اور ایسے وقت مسجد میں پہنچ جائے کہ جماعت میں شریک ہو سکے۔ (1) اور دوسری حیثیت سے ہر مسلمان کو حکم ہے کہ وہ اذان سنتے وقت اس ایمانی دعوت کے ہر جزو اور ہر کلمے کی اور اس آسمانی منشور کی ہر دفعہ کی اپنے دل اور اپنی زبان سے تصدیق کرے اور اس طرح پوری اسلامی آبادی ہر اذان کے وقت اپنے ایمان عہد و میثاق کی تجدید کیا کرے۔ رسول اللہ ﷺ نے اذان کا جواب دینے کی اور اس کے بعد دعا میں پھر کلمہ شہادت کی اپنے ارشادات میں جو تعلیم و ترغیب دی ہے۔ اس عاجز کے نزدیک اس کی خاص حکمت یہی ہے۔ واللہ اعلم۔ اس سے یہ بات بھی سمجھ میں آ جاتی ہے کہ اذان کا جواب جو بظاہر ایک معمولی سا عمل ہے اس پر داخلہ جنت کی بشارت کا کیا راز ہے؟
Top