معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 553
عَنِ ابْنَ عُمَرَ أَنَّهُ أَذَّنَ بِالصَّلاَةِ فِي لَيْلَةٍ ذَاتِ بَرْدٍ وَرِيحٍ ، ثُمَّ قَالَ : أَلاَ صَلُّوا فِي الرِّحَالِ ، ثُمَّ قَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُ المُؤَذِّنَ إِذَا كَانَتْ لَيْلَةٌ ذَاتُ بَرْدٍ وَمَطَرٍ ، يَقُولُ : « أَلاَ صَلُّوا فِي الرِّحَالِ » (رواه البخارى ومسلم)
کن حالات میں مسجد اور جماعت کی پابندی ضروری نہیں
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک رات میں جو بہت سردی اور تیز ہوا والی رات تھی، اذان دی، پھر خود ہی اذان کے بعد پکار کے فرمایا: لوگو! اپنے گھروں ہی پر نماز پڑھ لو۔ پھر آپ نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ کا دستور تھا کہ جب سردی اور بارش والی رات ہوتی تو آپ ﷺ مؤذن کو حکم فرما دیتے کہ وہ یہ بھی اعلان کر دے کہ آپ لوگ اپنے گھروں ہی میں نماز پڑھ لیں۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
اس حدیث میں سردی اور ہوا کا جو ذکر ہے ظاہر ہے کہ اس سے غیر معمولی اور خطرناک قسم کی سردی اور ہوا ہی مراد ہے اور ایسی صورت میں یہی حکم ہے۔ اسی طرح بارش اگر اتنی ہو کہ مسجد تک جانے میں بھیگ جانے کا اندیشہ ہو، یا راستہ میں پانی یا کیچڑ یا پھسلن ہو تو بھی یہی حکم ہے یعنی اجازت ہے کہ نماز گھر ہی پر پڑھ لی جائے، ایسی سب صورتوں میں جماعت میں حاضری ضروری نہیں رہتی۔
Top