معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 556
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الأَرْقَمِ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ وَوَجَدَ أَحَدُكُمُ الخَلاَءَ فَلْيَبْدَأْ بِالخَلاَءِ. (رواه الترمذى وروى مالك وأبو داؤد والنسائى نحوه)
کن حالات میں مسجد اور جماعت کی پابندی ضروری نہیں
حضرت عبداللہ بن ارقم ؓ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے: جب جماعت کھڑی ہو جائے اور تم میں سے کسی کو استنجے کا تقاضا ہو تو اس کو چاہئے کہ پہلے استنجے سے فارغ ہو۔ (جامع ترمذی۔ نیز یہی حدیث موطا امام مالک، سنن ابی داؤد و سنن نسائی میں الفاظ کے معمولی فرق کے ساتھ مروی ہے)

تشریح
ان حدیثوں میں طوفانی ہوا یا بارش یا سخت سردی کے اوقات میں یا کھانے پینے اور پیشاب پائخانے کے تقاضے کی حالت میں جماع سے غیر حاضری اور اکیلے ہی نماز پڑھنے کی جو اجازت دی گئی ہے یہ اس کی واضح مثال ہے کہ شریعت میں انسانوں کی حقیقی مشکلوں اور مجبوریوں کا کتنا لحاظ کیا گیا ہے: مَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّيْنِ مِنْ حَرَجٍ (الحج ۷۸: ۲۲) اللہ نے دین میں تمہارے لئے تنگی اور مشکل نہیں رکھی ہے۔
Top