معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 569
عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : اِجْعَلُوْا أَئِمَّتَكُمْ خِيَارَكُمْ فَإِنَّهُمْ وَفْدُكُمْ فِيْمَا بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ رَبِّكُمْ. (رواه الدار قطنى والبيهقى (كنز العمال)
اپنے میں سے بہتر کو امام بنایا جائے
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں جو اچھے اور بہتر ہوں ان کو اپنا امام بناؤ، کیوں کہ تمہارے رب اور مالک کے حضور میں وہ تمہارے نمائندے ہوتے ہیں۔ (دار قطنی بیہقی)

تشریح
یہ بات بالکل ظاہر ہے کہ امام اللہ تعالیٰ کے حضور میں پوری جماعت کی نمائندگی کرتا ہے، اس لئے خود جماعت کا فرض ہے کہ وہ اس اہم اور مقدس مقصد کے لئے اپنے میں سے بہترین آدمی کو منتخب کرے۔ رسول اللہ ﷺ جب تک اس دنیا میں رونق افروز رہے خود امامت فرماتے رہے اور مرض وفات میں جب معذور ہو گئے تو علم و عمل کے لحاظ سے امت کے افضل ترین فرد حضرت ابو بکر صدیقؓ کو امامت کے لئے نامزد اور مامور فرمایا۔ حضرت ابو مسعود انصاری ؓ کی مندرجہ بالا حدیث میں حق امامت کی جو تفصیلی ترتیب بیان فرمائی گئی ہے اس کا منشاء بھی دراصل یہی ہے کہ جماعت میں جو شخص سب سے بہتر اور افضل ہو اس کو امام بنایا جائے أَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللهِ اور أَعْلَمُهُمْ بِالسُّنَّةِ یہ سب اسی بہتری اور افضلیت فی الدین کی تفصیل ہے۔ افسوس ہے کہ بعد کے دور میں اس اہم ہدایت سے بہت تغافل برتا گیا اور اس کی وجہ سے امت کا پورا نظام درہم برہم ہو گیا۔
Top