معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 574
عَنْ أَنَسِ « مَا صَلَّيْتُ وَرَاءَ إِمَامٍ قَطُّ أَخَفَّ صَلاَةً ، وَلاَ أَتَمَّ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنْ كَانَ لَيَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ ، فَيُخَفِّفُ مَخَافَةَ أَنْ تُفْتَنَ أُمُّهُ » (رواه البخارى ومسلم)
مقتدیوں کی رعایت
حضرت انس ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں: میں نے کبھی کسی امام کے پیچھے ایسی نماز نہیں پڑھی جو رسول اللہ ﷺ کی نماز سے ہلکی اور ساتھ ہی مکمل ہو (یعنی آپ کی نماز ہلکی بھی ہوتی تھی اور بالکل مکمل بھی) اور ایسا ہوتا تھا کہ نماز پڑھانے کی حالت میں کسی بچے کے رونے کی آواز آپ ﷺ سن لیتے تو نماز کو مختصر اور ہلکا کر دیتے اس خطرے کی وجہ سے کہ اس کی ماں بےچین ہو (اور اس بےچاری کی نماز خراب ہو)۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
امام کے لئے صحیح معیار اور رہنما اصول یہی ہے کہ اس کی نماز ہلکی سُبک بھی ہو اور ساتھ ہی مکمل اور تام بھی۔ یعنی ہر رکن اور ہر چیز ٹھیک ٹھیک اور سنت کے مطابق ادا ہو جس کی تفصیلات ان شاء اللہ آئندہ اپنے موقع پر آئیں گی۔
Top