معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 594
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يَقْرَأُ فِي الصُّبْحِ ، يَوْمَ الْجُمُعَةِ : بِالم تَنْزِيلُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى ، وَفِي الثَّانِيَةِ هَلْ أَتَى عَلَى الْإِنْسَانِ. (رواه البخارى ومسلم)
نماز فجر میں رسول اللہ ﷺ کی قرأت
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جمعہ کے دن فجر کی پہلی رکعت میں الم تَنْزِيلُ (یعنی سورۃ السجدہ) اور دوسری رکعت میں هَلْ أَتَى عَلَى الْإِنْسَانِ (یعنی سورۃ الدھر) پڑھا کرتے تھے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
فجر کی نماز میں رسول اللہ ﷺ کی قرأت سے متعلق جو حدیثیں یہاں تک درج کی گئی اور کتب حدیث میں ان کے علاوہ جو روایات اس سلسلہ میں ملتی ہیں ان سب کو پیش نظر رکھنے سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ کی قرأت فجر کی نماز میں بہ نسبت دوسری نمازوں کے اکثر و بیشتر کسی قدر طویل ہوتی تھی، لیکن کبھی کبھی (غالبا کسی خاص داعیہ سے) آپ ﷺ فجر کی نماز بھی قُلْ يٰۤاَيُّهَا الْكٰفِرُوْنَ اور قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ اور قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ اور قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ جیسی چھوٹی سورتوں سے پڑھا دیتے تھے۔ اسی طرح ان حدیثوں سے یہ بھی معلوم ہوا کہ آپ ﷺ کا عام معمول نماز کی رکعتوں میں مستقل سورتیں پڑھنے کا تھا، لیکن کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا تھا کہ کسی سورت میں سے کچھ آیات پڑھ دیتے تھے۔ اسی طرح کبھی ایسا بھی ہوا ہے کہ آپ ﷺ نے دونوں رکعتوں میں ایک ہی سورت کی قرأت فرمائی۔ جمعہ کی فجر میں سورۃ " الم تَنْزِيلُ السجدہ " اور سورۃ " الدَّهْرِ " پڑھنے کی حکمت حضرت شاہ ولی اللہ نے یہ بیان فرمائی ہے کہ ان دونوں سورتوں میں قیامت اور جزا سزا کا بیان بہت موثر انداز میں کیا گیا ہے اور قیامت جیسا کہ احادیث صحیحہ میں بتایا گیا ہے جمعہ ہی کے دن قائم ہونے والی ہے، اس لئے غالباً آپ اس کی تذکری اور یاد دہانی کے لئے جمعہ کی فجر میں یہ دونوں سورتیں پڑھنا پسند فرماتے تھے۔ واللہ اعلم۔
Top