معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 600
عَنْ عَائِشَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ فِي صَلَاةِ الْمَغْرِبِ بِسُورَةِ الْأَعْرَافِ فَرَّقَهَا فِي رَكْعَتَيْنِ » . (رواه النسائى)
نماز مغرب میں رسول اللہ ﷺ کی قرأت
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سورہ اعراف مغرب کی دو رکعتوں میں تقسیم کر کے پڑھی۔ (سنن نسائی)

تشریح
ان چاروں حدیثوں میں نماز مغرب میں جن سورتوں کی قرأت کا ذکر ہے ان میں سے کوئی بھی ان چھوٹی سورتوں مین سے نہیں ہے جن کو " قصار " کہا جاتا ہے، بلکہ سب سن بڑی سورتوں میں سے ہیں جن کو " طوال " کہا جاتا ہے۔ بلکہ حضرت صدیقہؓ والی آخری حدیث میں جس میں سورہ اعراف کی قرأت کا ذکر ہے وہ تو پورے سوا سیپارہ کی ہے۔ بہحال ان چار حدیثوں میں تو نماز مغرب میں رسول اللہ ﷺ کا طویل طویل سورتیں پڑھنا ہی ذکر کیا گیا ہے لیکن آگے درج ہونے والی بعض دوسری روایتوں سے معلوم ہو گا کہ آپ ﷺ کا اکثری معمول مغرب میں چھوٹی چھوٹی سورتیں پڑھنے کا تھا، اس لئے اکثر علمائے کرام کا خیال ہے کہ مندرجہ بالا حدیثوں میں نماز مغرب کے جن واقعات کا ذکر کیا گیا ہے (جن میں آپ ﷺ نے طویل طویل سورتیں پڑھیں) یہ سب اتفاقی واقعات ہیں اور آپ ﷺ کا عمومی اور اکثری معمول مغرب میں چھوٹی ہی سورتوں کی قرأت کا تھا، جیسا کہ حضرت عمر ؓ کے اس مکتوب سے بھی معلوم ہوتا ہے جو آپ ﷺ نے حضرت موسیٰ اشعریؓ کو لکھا تھا، ان شاء اللہ عنقریب ہی حضرت فاروق اعظم ؓ کا یہ مکتوب بھی درج کیا جائے گا۔
Top