معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 625
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَلَا إِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَقْرَأَ الْقُرْآنَ رَاكِعًا أَوْ سَاجِدًا ، فَأَمَّا الرُّكُوعُ فَعَظِّمُوا فِيهِ الرَّبَّ ، وَأَمَّا السُّجُودُ فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ ، فَقَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ » (رواه مسلم)
رکوع و سجود میں قرآن مجید نہ پڑھا جائے
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: مجھے اس کی ممانعت ہے کہ رکوع اور سجدے کی حالت میں قرآن مجید کی تلاوت کروں۔ پس رکوع میں تو تم لوگ اپنے مالک اور پروردگار کی عظمت و کبریائی بیان کیا کرو، اور سجدے میں دعا کی خوب کوشش کیا کرو، سجدے کی دعا (خاص طور سے) اس کی مستحق ہے کہ قبول کی جائے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
قرآن مجید کی قرأت جیسا کہ معلوم ہو چکا ہے نماز کا اہم رکن ہے۔ لیکن اس کا محل قیام ہے اور کلام الٰہی و فرمان خداوندی کے شایان یہی ہے کہ اس کی تلاوت و قرأت قیامت کی حالت میں ہو (شاہی فرامین کے کھڑے ہو کر ہی پڑھے جانے کا دستور ہے) اور رکوع و سجود کے لئے یہی مناسب ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تقدیس، اپنی بندگی و سرافگندگی کا اظہار اور اللہ تعالیٰ کے حضور میں دعا و استغفار ہو۔ رسول اللہ ﷺ کا عمل بھی مدت العمر یہی رہا اور اس حدیث میں آپ ﷺ نے زبانی بھی اسی کی ہدایت فرمائی۔ وہ حدیثیں اوپر گزر چکی ہیں جن میں رسول اللہ ﷺ نے سجدے میں سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى کہنے کی تلقین و ہدایت فرمائی ہے اور اسی کے مطابق خود آپ ﷺ کا عمل بھی معلوم ہو چکا ہے۔ اور یہاں اس حدیث میں آپ ﷺ نے سجدے میں دعا کرنے کی تاکید فرمائی۔ ان دونوں باتوں میں کوئی تضاد اور منافات نہیں ہے۔ بات یہ ہے کہ دعا اور سوال کی ایک سادہ اور کھلی ہوئی صورت تو یہ ہے کہ بندہ صاسف صاف اپنی حاجت مانگے اور ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ جس سے مانگنا ہو فقیرانہ انداز میں بس اس کے محامد اور کمالات کے گیت گائے۔ ہماری اس دنیا میں بھی بہت سے مانگنے والے اس طرح مانگتے ہیں۔ بہرحال یہ بھی دعا کا ایک طریقہ ہے اور اسی بناء پر ایک حدیث میں اَلْحَمْدُ لِلهِ کو افضل الدعا کہا گیا ہے۔ (جامع ترمذی) اس لحاظ سے سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى بھی ایک دعائیہ کلمہ ہے اور جو شخص سجدے میں صرف یہی کلمہ بار بار اللہ تعالیٰ کے حضور میں عرض کرتا ہے اس کا سجدہ بھی دعا سے خالی نہیں ہے لیکن سجدے کی جو دعائیں آنحضرت ﷺ سے منقول و ماثور ہیں (جو ابھی اوپر مذکور ہو چکی ہیں) ظاہر ہے کہ اس لحاظ سے ان کی شان کچھ اور ہی ہے۔
Top