معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 630
عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ قَالَ : " كُنَّا يَوْمًا نُصَلِّي وَرَاءَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ قَالَ : سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ " ، فَقَالَ رَجُلٌ وَرَاءَهُ : رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ ، قَالَ : « مَنِ المُتَكَلِّمُ » قَالَ : أَنَا ، قَالَ : « رَأَيْتُ بِضْعَةً وَثَلاَثِينَ مَلَكًا يَبْتَدِرُونَهَا أَيُّهُمْ يَكْتُبُهَا أَوَّلاً » (رواه البخارى)
قومہ اور جلسہ
حضرت رفاعہ بن رافع ؓ سے روایت ہے کہ ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے جب آپ ﷺ نے رکوع سے سر اٹھایا اور کہا سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ تو آپ ﷺ کے پیچھے مقتدیوں میں سے ایک شخص نے کہا: رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ اے ہمارے رب آپ ہی کے لئے ہی ساری حمد، بہت زیادہ حمد، بہت پاکیزہ اور مبارک حمد۔ جب رسول اللہ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو آپ ﷺ نے دریافت فرمایا اس وقت یہ کہنے والا کون تھا؟ اس شخص نے کہا کہ میں نے کہا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: میں نے تیس سے کچھ اوپر فرشتوں کو دیکھا کہ وہ باہم مسابقت کر رہے تھے کہ کون اس کو پہلے لکھے گا۔ (صحیح بخاری)

تشریح
حدیث میں اس کلمہ " رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ حَمْدًا كَثِيرًا " کے لکھنے کے لئے تیس سے زیادہ فرشتوں کی جس مسابقت کا ذکر ہے اس کا خاص سبب غالبا اس بندہ کے دل کی وہ خاص کیفیت تھی جس کیفیت سے اس نے اللہ کی حمد کا یہ مبارک کلمہ کہا تھا۔ واللہ اعلم۔
Top