معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 653
عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ ، قَالَتْ : ‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ‏‏‏‏ " مَنْ صَلَّى فِي يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً بُنِيَ لَهُ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ ، ‏‏‏‏‏‏أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا ، ‏‏‏‏‏‏وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ ، ‏‏‏‏‏‏وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ ، ‏‏‏‏‏‏وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ" (رواه الترمذى)
سنتیں اور نوافل: دن رات کی مؤکدہ سنتیں
ام المؤمنین حضرت ام حبیبہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص دن رات میں بارہ رکعتیں (علاوہ فرض نمازوں کے) پڑھے، اس کے لیے جنت میں ایک گھر تیار کیا جائے گا (ان بارہ کی تفصیل یہ ہے) ۴ ظہر سے پہلے، اور ۲ ظہر کے بعد، ۲ مغرب کے بعد، اور ۲ عشاء کے بعد اور ۲ فجر سے پہلے۔ (حضرت ام حبیبہؓ کی یہ روایت صحیح مسلم میں بھی ہے، لیکن اس میں رکعات کی تفصیل مذکور نہیں ہے)۔

تشریح
شب و روز میں پانچ نمازیں تو فرض کی گئی ہیں اور وہ گویا اسلام کا رکن رکین اور لازمہ ایمان ہیں۔ ان کے علاوہ ان ہی کے آگے پیچھے اور دوسرے اوقات میں بھی کچھ رکعتیں پڑھنے کی ترغیب و تعلیم رسول اللہ ﷺ نے دی ہے۔ پھر ان میں سے جن کے لئے آپ ﷺ نے تاکیدی الفاظ فرمائے یا دوسروں کو ترغیب دینے کے ساتھ جن کا آپ ﷺ نے عملا بہت زیادہ اہتمام فرمایا ان کو عرف عام میں " سنت " کہا جاتا ہے اور ان کے ماسواء کو " نوافل " (نوافل کے اصل معنی زوائد کے ہیں اور حدیثوں میں فرض نمازوں کے علاوہ باقی سب نمازوں کو " نوافل " کہا گیا ہے)۔ پھر جن سنتوں یا نفلوں کو فرضوں سے پہلے پڑھنے کی تعلیم دی گئی ہے، بظاہر ان کی خاص حکمت اور مصلحت یہ ہے کہ فرض نماز جو اللہ تعالیٰ کے دربار عالی کی خاص الخاص حضوری ہے (اور اسی وجہ سے وہ اجتماعی طور پر اور مسجد میں ادا کی جاتی ہے) اس میں مشغول ہونے سے پہلے انفرادی طور پر دو چار رکعتیں پڑھ کے دل کو اس دربار سے آشنا اور مانوس کر لیا جائے، اور ملاء اعلیٰ سے ایک قرب و مناسبت پیدا کر لی جائے۔ اور جن سنتوں یا نفلوں کو فرضوں کے بعد پڑھنے کی تعلیم دی گئی ہے، ان کی حکمت اور مصلحت بظاہر یہ معلوم ہوتی ہے کہ فرض نماز کی ادائیگی میں جو قصور رہ گیا ہو اس کا کچھ تدارک بعد والی ان سنتوں اور نفلوں سے ہو جائے۔ (بطور جملہ معترضہ کے یہیں یہ بھی سمجھ لینا چاہئے کہ جن نمازوں سے پہلے یا بعد میں سنتیں یا نفلیں پڑھنے کی ترغیب نہیں دی گئی ہے یا صراحۃً منع کیا گیا ہے، اس کی کوئی خاص حکمت اور مصلحت ہے جو ان شاء اللہ اپنے موقع پر ذکر کی جائے گی)۔ فرضوں کے آگے یا پیچھے والے سنن و نوافل کے علاوہ جن نوافل کی مستقل حیثیت ہے مثلا دن میں اور رات میں دراصل تقرب الی اللہ کے خاص طالبین کے لیے ترقی اور تخصص کا مخصوص نصاب ہے۔ اس مختصر تمہید کے بعد سنن و نوافل سے متعلق حدیثیں پڑھئے: تشریح ..... اس حدیث میں ظہر سے پہلے چار رکعت سنت کا ذکر ہے۔ بالکل اسی مضمون کی ایک حدیث سنن نسائی وغیرہ میں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے بھی مروی ہے اور صحیح مسلم میں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ ہی کی روایت سے رسول اللہ ﷺ کا عمل بھی یہی مروی ہے کہ: " آپ ﷺ ظہر سے پہلے گھر میں چار رکعت سنت پڑھتے تھے، اس کے بعد جا کر مسجد میں ظہر کی نماز پڑھاتے تھے پھر گھر میں تشریف لا کر ۲ رکعتیں پڑھتے تھے، اسی طرح مغرب کی نماز پڑھانے کے بعد گھر میں تشریف لاتے تھے اور ۲ رکعتیں پڑھتے تھے، پھر عشاء کی نماز پڑھانے کے بعد بھی گھر میں تشریف لا کر ۲ رکعتیں پڑھتے تھے۔ آخر میں فرماتی ہیں پھر جب صبح صادق ہو جاتی تو فجر سے پہلے ۲ رکعتیں پڑھتے تھے "۔ لیکن بعض حدیثوں میں ظہر سے پہلے بجائے ۴ رکعت کے ۲ رکعت پڑھنے کا ذکر بھی ہے جیسا کہ آگے درج ہونے والی حدیث سے معلوم ہو گا۔
Top