معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 691
عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ لَيْلَةً ، فَإِذَا هُوَ بِأَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُصَلِّي يَخْفِضُ مِنْ صَوْتِهِ ، قَالَ : وَمَرَّ بِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، وَهُوَ يُصَلِّي رَافِعًا صَوْتَهُ ، قَالَ : فَلَمَّا اجْتَمَعَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : « يَا أَبَا بَكْرٍ ، مَرَرْتُ بِكَ وَأَنْتَ تُصَلِّي تَخْفِضُ صَوْتَكَ » ، قَالَ : قَدْ أَسْمَعْتُ مَنْ نَاجَيْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : وَقَالَ لِعُمَرَ : « مَرَرْتُ بِكَ ، وَأَنْتَ تُصَلِّي رَافِعًا صَوْتَكَ » ، قَالَ : فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أُوقِظُ الْوَسْنَانَ ، وَأَطْرُدُ الشَّيْطَانَ - زَادَ الْحَسَنُ فِي حَدِيثِهِ : - فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « يَا أَبَا بَكْرٍ ارْفَعْ مِنْ صَوْتِكَ شَيْئًا » ، وَقَالَ لِعُمَرَ : « اخْفِضْ مِنْ صَوْتِكَ شَيْئًا » . (رواه ابوداؤد)
رسول اللہ ﷺ کے تہجد کی بعض تفصیلات
حضرت ابوقتادہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک رات رسول اللہ ﷺ باہر نکلے تو ابوبکر ؓ کو دیکھا کہ وہ بالکل آہستہ آہستہ نماز پڑھ رہے ہیں عمر ؓ کے پر آپ کا گزر ہوا وہ خوب بلند آواز سے نماز پڑھ رہے ہیں، جب یہ دونوں حضرات (دوسرے کسی وقت) آپ کی خدمت میں ایک ساتھ حاضر ہوئے تو آپ ﷺ ابوبکرؓ سے فرمایا: کہ میں رات تمہارے پاس سے گزرا تو دیکھا کہ تم بالکل آہستہ نماز پڑھ رہے تھے؟، انہوں نے عرض کیا کہ جس کے حضور میں عرض معروض کر رہا تھا بس اس کو میں نے سنا دیا اور اس نے میری سن لی (یعنی اللہ تعالیٰ نے) پھر اسی طرح آپ نے عمر ؓ سے فرمایا کہ تمہارے پاس سے میں گزرا تو تم خوب بلند آواز سے نماز پڑھ رہے تھےانہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ (ﷺ) میں بلند آواز سے قرأت کر کے اونگھتے ہوؤں کو اٹھانا اور شیطان کو بھگانا چاہتا ہوں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اے ابوبکرؓ! تم کسی قدر اونچی آواز میں پڑھا کرو اور عمر ؓ سے فرمایا تم کسی قدر ہلکی آواز سے پڑھا کرو۔

تشریح
عام حالات میں یہی مناسب ہے کہ تہجد کی نماز میں قرأت معتدل آواز سے ہو، نہ بالکل خفی ہو نہ بہت زیادہ جہسے سے، مندجہ بالا حدیث کا منشاء یہی ہے، لیکن اگر کسی وقت خاص وجہ سے آہستہ پڑھنا زیادہ مناسب ہو تو وہی بہتر ہو گا اور اس کے برعکس کسی دوسرے وقت اگر بلند آواز سے پڑھنے میں کوئی مصلحت ہو تو اس وقت وہی افضل ہو گا۔
Top