معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 698
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ : " كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى حَتَّى نَقُولَ : لَا يَدَعُهَا ، وَيَدَعُهَا حَتَّى نَقُولَ : لَا يُصَلِّيهَا " (رواه والترمذى)
چاشت یا اشراق کے نوافل
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ (کبھی کبھی) چاشت کی نماز (اتنے اہتمام اور پابندی سے) پڑھتے تھے کہ ہم کہتے تھے کہ اب غالبا آپ ﷺ کبھی نہیں چھوڑیں گے (اور برابر پڑھا ہی کریں گے) اور (کبھی کبھی) اس کو (اس طرح) چھوڑ دیتے تھے کہ ہم کہتے تھے کہ اب (غالبا آپ ﷺ اس کو نہیں پڑھیں گے۔ (جامع ترمذی)

تشریح
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے نماز چاشت نہ پڑھنے کی وجہ ہی بیان کرتے ہوئے ایک موقع پر فرمایا تھا کہ: " رسول اللہ ﷺ بسا اوقات ایسے اعمال بھی ترک فرما دیتے تھے جن کا کرنا آپ ﷺ کو بہت محبوب ہوتا تھا اس خطرے کی وجہ سے کہ آپ ﷺ کو پابندی سے کرتا دیکھ کر آپ ﷺ کی تقلید اور پیروی میں عام مسلمان بھی اس کو پابندی سے کرنے لگیں تو اس کی فرضیت کا حکم نہ آ جائے " الغرض اشراق اور چاشت جیسے نوافل بسا اوقات آپ ﷺ اس مصلحت سے ترک کر دیتے تھے، اور ایسے مقصد سے ترک کرنے کے زمانہ میں بھی عمل کا ثواب برابر ملتا رہتا ہے، اور ظاہر ہے کہ یہ مصلحت صرف آپ ﷺ سے مخصوص تھی، کسی دوسرے کا یہ مقام نہیں ہے۔
Top