معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 706
عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « إِنَّ مِنْ أَفْضَلِ أَيَّامِكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ ، فِيهِ خُلِقَ آدَمُ ، وَفِيهِ قُبِضَ ، وَفِيهِ النَّفْخَةُ ، وَفِيهِ الصَّعْقَةُ ، فَأَكْثِرُوا عَلَيَّ مِنَ الصَّلَاةِ فِيهِ ، فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَيَّ » قَالَ : قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، وَكَيْفَ تُعْرَضُ صَلَاتُنَا عَلَيْكَ وَقَدْ أَرِمْتَ؟ قَالَ يَقُولُونَ بَلِيتَ قَالَ : « إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَرَّمَ عَلَى الْأَرْضِ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاءِ » (رواه ابوداؤد والنسائى وابن ماجه والدارمى والبيهقى فى الدعوات الكبير)
جمعہ کے دن کا خصوصی وظیفہ درود شریف
حضرت اوس بن اوس ثقفی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: جمعہ کا دن افضل ترین دنوں میں سے ہے، اسی میں آدم علیہ السلام کی تخلیق ہوئی، اسی میں ان کی وفات ہوئی، اسی میں قیامت کا صور پھونکا جائے گا اور اسی میں موت اور فنا کی بیہوشی اور بے حسی ساری مخلوقات پر طاری ہو گی۔ لہذا تم لوگ جمعہ کے دن مجھ پر درود کی کثرت کیا کرو، کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش ہوتا ہے اور پیش ہوتا رہے گا "۔صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! (آپ کے وفات فرما جانے کے بعد) ہمارا درود آپ پر کیسے پیش ہو گا، آپ کا جسد اطہر تو قبر میں ریزہ ریزہ ہو چکا ہو گا، آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے پیغمبروں کے جسموں کو زمین پر حرام کر دیا ہے۔ (یعنی موت کے بعد بھی ان کے اجسام قبروں میں بالکل صحیح سالم رہتے ہیں، زمین ان میں کوئی تغیر پیدا نہیں کر سکتی)۔ (سنن ابی داؤد، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ، مسند دارمی، دعوات کبیر للبیہقی)

تشریح
اوپر والی حضرت ابو ہریرہؓ کی حدیث کی طرح حضرت اوس بن اوس ثقفیؓ کی اس حدیث میں بھی جمعہ کے دن میں واقع ہونے والئے اہم اور غیر معمولی واقعات کا ذکر کر کے جمعہ کی اہمیت و فضیلت بیان کی گئی ہے اور مزید یہ فرمایا گیا ہے کہ اس مبارک اور محترم دن میں درود زیادہ پڑھنا چاہئے، گویا جس طرح رمضان المبارک کا خاص وظیفہ تلاوت قرآن پاک ہے اور اس کو رمضان المبارک سے خاص مناسبت ہے اور جس طرح سفر حج کا خاص وظیفہ تلبیہ لبيك اللهم لبيك...... ہے، اسی طرح جمعہ کے مبارک دن کا خاص وظیفہ اس حدیث کی رو سے درود شریف ہے، جمعہ کے دن خصوصیت سے اس کی کثرت کرنی چاہئے۔ وفات کے بعد آپ ﷺ پر درود کی پیشی اور مسئلہ حیات انبیاءؑ درود شریف کی کثرت کا حکم دیتے ہوئے اس حدیث میں آنحضرت ﷺ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کا انتظام ہے کہ امت کا درود میرے پاس پہنچایا جاتا ہے اور میرے سامنے پیش کیا جاتا ہے اور یہ انتظام اس دنیا سے میرے جانے کے بعد بھی اسی طرح قائم رہے گا (بعض دوسری حدیثوں میں یہ بھی ذکر ہے کہ درود آپ ﷺ کے پاس فرشتے پہنچاتے ہیں) اس پر بعض صحابہ کرامؓ کے دل میں یہ سوال پیدا ہو ا کہ اس وقت تک جب کہ آپ ﷺ اس دنیا میں رونق افروز ہیں آپ ﷺ کے پاس ملائکہ کا آنا اور درود وغیرہ پہنچانا اور پیش کرنا معلوم ہے اور سمجھ میں آتا ہے، لیکن آپ ﷺ کی وفات کے بعد جب آپ ﷺ قبر میں دفن کر دئیے جائیں گے اور عام طبعی قانون کے مطابق آپ ﷺ کا جسم مبارک زمین کے اثر سے ریزہ ریزہ ہو جائے گا تو پھر درود شریف آپ ﷺ کی خدمت میں کیسے پیش کیا جا سکے گا؟ انہوں نے یہ سوال آپ ﷺ کی خدمت میں عرض کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ: اللہ تعالیٰ کے خاص حکم سے پیغمبروں کے اجسام ان کی وفات کے بعد قبروں میں جوں کے توں محفوظ رہتے ہیں، زمین ان پر اپنا عام طبعی عمل نہیں کر سکتی، یعنی جس طرح دنیا میں خاص تدبیروں اور دواؤں سے موت کے بعد بھی اجسام کو محفوظ رکھا جا سکتا ہے، اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اپنی خاص قدرت اور خاص حکم سے پیغمبروں کی وفات کے بعد ان کے جسموں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے قبروں میں محفوظ کر دیا ہے اور وہاں ان کو ایک خاص قسم کی حیات حاصل رہے گی (جو اس عام کے قوانین کے مطابق ہو گی) اس لئے درود کے پہنچنے اور پیش کئے جانے کا سلسلہ اسی طرح جاری رہے گا۔
Top