معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 717
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « إِذَا كَانَ يَوْمُ الجُمُعَةِ وَقَفَتِ المَلاَئِكَةُ عَلَى بَابِ المَسْجِدِ يَكْتُبُونَ الأَوَّلَ فَالأَوَّلَ ، وَمَثَلُ المُهَجِّرِ كَمَثَلِ الَّذِي يُهْدِي بَدَنَةً ، ثُمَّ كَالَّذِي يُهْدِي بَقَرَةً ، ثُمَّ كَبْشًا ، ثُمَّ دَجَاجَةً ، ثُمَّ بَيْضَةً ، فَإِذَا خَرَجَ الإِمَامُ طَوَوْا صُحُفَهُمْ ، وَيَسْتَمِعُونَ الذِّكْرَ » (رواه البخارى ومسلم)
جمعہ کے لئے اول وقت جانے کی فضیلت
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو فرشتے مسجد کے دروازے پر کھڑے ہو جاتے ہیں اور شروع میں آنے والوں کے نام یکے بعد دیگرے لکھتے ہیں، اور اول وقت دوپہر میں آنے والے کی مثال اس شخص کی سی ہے، جو اللہ کے حضور میں اونٹ کی قربانی پیش کرتا ہے۔ پھر اس کے بعد دوم نمبر پر آنے والے کی مثال مینڈھا پیش کرنے والے کی، اور اس کے بعد مرغی پیش کرنے والے کی، اس کے بعد انڈا پیش کرنے والے کی۔ پھر جب امام خطبہ کے لیے منبر کی طرف جاتا ہے تو یہ فرشتے اپنے لکھنے کے دفتر لپیٹ دیتے ہیں اور خطبہ سننے میں شریک ہو جاتے ہیں۔

تشریح
حدیث کا اصل مقصد و مدعا جمعہ کے لئے اول وقت جانے کی ترغیب ہے اور آگے پیچھے آنے والوں کے ثواب اور درجات کے فرق کو آپ ﷺ نے مختلف درجہ کی قربانیوں کی مثال دے کر سمجھانا چاہا ہے۔
Top