معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 726
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ ، قَالَ : « كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ يَوْمَ الفِطْرِ وَالأَضْحَى إِلَى المُصَلَّى ، فَأَوَّلُ شَيْءٍ يَبْدَأُ بِهِ الصَّلاَةُ ، ثُمَّ يَنْصَرِفُ ، فَيَقُومُ مُقَابِلَ النَّاسِ ، وَالنَّاسُ جُلُوسٌ عَلَى صُفُوفِهِمْ فَيَعِظُهُمْ ، وَيُوصِيهِمْ ، وَيَأْمُرُهُمْ ، وَإِنْ كَانَ يُرِيدُ أَنْ يَقْطَعَ بَعْثًا قَطَعَهُ ، أَوْ يَأْمُرَ بِشَيْءٍ أَمَرَ بِهِ ، ثُمَّ يَنْصَرِفُ » (رواه البخارى ومسلم)
عیدین کی نماز اور خطبہ وغیرہ
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عید الفطر اور عید الاضحیٰ کے دن عید گاہ تشریف لے جاتے تھے۔ سب سے پہلے آپ ﷺ نماز پڑھاتے تھے، پھر نماز سے فارغ ہو کر لوگوں کی طرف رخ کر کے خطبہ کے لئے کھڑے ہوتے تھے اور لوگ بدستور صفوں میں بیٹھے رہتے تھے، پھر آپ ﷺ ان کو خطبہ اور وعظ و نصیحت فرماتے تھے اور احکام دیتے تھے اور اگر آپ ﷺ کا ارادہ کوئی لشکر کا دستہ تیار کر کے کسی طرف روانہ کرنے کا ہوتا تو آپ ﷺ (عیدین کی نماز و خطبہ کے بعد) اس کو بھی روانہ فرماتے تھے یا کسی خاص چیز کے بارے میں آپ ﷺ کو کوئی حکم دینا ہوتا تو اسی موقع پر وہ بھی دیتے تھے، پھر (ان سارے مہمات سے فارغ ہو کر) آپ ﷺ عیدگاہ سے واپس ہوتے تھے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
جیسا کہ اس حدیث سے معلوم ہوا رسول اللہ ﷺ کا عام معمول یہی تھا کہ عیدین کی نماز آپ ﷺ مدینہ طیبہ کی آبادی سے باہر اس میدان میں پڑھتے تھے جس کو آپ ﷺ نے اس کام کے لئے منتخب فرما لیا تھا اور گویا (عیدگاہ) قرار دے دیا گھا اس وقت اس کے گرد کوئی چہار دیواری بھی نہیں تھی، بس صحرائی میدان تھا۔ لوگوں نے لکھا ہے کہ مسجد نبوی ﷺ سے قریبا ایک ہزار قدم کے فاصلے پر تھا۔ آپ ﷺ نے عید کی نماز ایک مرتبہ بارش کی مجبوری سے مسجد شریف میں بھی پڑھی ہے، جیسا کہ آگے ایک حدیث میں اس کا ذکر آئے گا۔ حضرت ابو سعید خدری ؓ کی اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ عید کے دن نماز و خطبہ کے بعد عید گاہ ہی میں اعلاء کلمۃ الحق کے مجاہدین کے لشکر اور دستے بھی منظم کئے جاتے تھےاور وہیں سے ان کو روانہ اور رخصت کیا جاتا تھا۔
Top