معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 754
عَنْ قَبِيصَةَ الْهِلَالِيِّ ، قَالَ : كُسِفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَخَرَجَ فَزِعًا يَجُرُّ ثَوْبَهُ وَأَنَا مَعَهُ يَوْمَئِذٍ بِالْمَدِينَةِ ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ، فَأَطَالَ فِيهِمَا الْقِيَامَ ، ثُمَّ انْصَرَفَ وَانْجَلَتْ ، فَقَالَ : « إِنَّمَا هَذِهِ الْآيَاتُ يُخَوِّفُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهَا فَصَلُّوا كَأَحْدَثِ صَلَاةٍ صَلَّيْتُمُوهَا مِنَ الْمَكْتُوبَةِ » . (رواه ابوداؤد والنسائى)
صلوٰۃ کسوف اور صلوٰۃ استسقا
حضرت قبیصہ ہلالی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں سورج کو گرہن لگا تو رسول اللہ ﷺ گھبرائے ہوئے باہر تشریف لائے (اور اس گھبراہٹ کی وجہ سے آپ ﷺ کا حال یہ تھا کہ اپنی چادر مبارک اچھی طرح اوڑھ بھی نہیں سکے تھے بلکہ) آپ ﷺ کی چادر زمین پر گھسٹ رہی تھی، میں اس دن مدینہ میں آپ ﷺ کے ساتھ تھا، آپ ﷺ نے دو رکعت نماز پڑھی اور اس میں بہت طویل قیام کیا، پھر آپ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے اور آفتاب اس اثناء میں معلمول کے مطابق روشن ہو گیاتھا، تو آپ ﷺ نے (لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے) فرمایا: ان نشانیوں کا مقصد یہ ہے کہ لوگوں کے دلوں میں اللہ کا خوف پیدا ہو (اور وہ معاصی سے بچیں) لہٰذا جب تم ایسی نشانیاں دیکھو تو اس طرح نماز پڑھو جیسی فرض نماز تم نے ابھی تھوڑی دیر پہلے پڑھی تھی (یعنی فجر کی نماز کی طرح دو رکعت نماز کسوف کے وقت بھی پڑھو)۔ (سنن ابی داؤد، سنن نسائی)
Top