معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 755
عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ : كُنْتُ أَرْتَمِي بِأَسْهُمٍ لِي بِالْمَدِينَةِ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، إِذْ كَسَفَتِ الشَّمْسُ ، فَنَبَذْتُهَا ، فَقُلْتُ : وَاللهِ لَأَنْظُرَنَّ إِلَى مَا حَدَثَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ ، قَالَ : « فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ قَائِمٌ فِي الصَّلَاةِ رَافِعٌ يَدَيْهِ ، فَجَعَلَ يُسَبِّحُ ، وَيَحْمَدُ ، وَيُهَلِّلُ ، وَيُكَبِّرُ ، وَيَدْعُو ، حَتَّى حُسِرَ عَنْهَا » ، قَالَ : « فَلَمَّا حُسِرَ عَنْهَا ، قَرَأَ سُورَتَيْنِ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ » . (رواه مسلم)
صلوٰۃ کسوف اور صلوٰۃ استسقا
حضرت عبدالرحمن بن سمرہ سے روایت ہے کہ وہ بیان کرتے ہیں کہ میں ایک دن رسول اللہ ﷺ کی حیات طیبہ میں اپنے تیروں سے نشانہ بازی کر رہا تھا کہ اچانک آفتاب گہن میں آ گیا، میں نے اپنے تیر وہیں چھوڑ دئیے اور اپنے جی میں کہا کہ میں ابھی چل کر دیکھوں گا کہ سورج گہن کے اس وقت میں رسول اللہ ﷺ پر کیا نئی واردات ہوئی اور آپ ﷺ نے کیا نیا عمل کیا۔ میں آپ ﷺ کے پاس آیا آپ ﷺ اس وقت کھڑے نماز پڑھ رہے (یعنی نماز شروع ہو چکی تھی) اسی حال میں آپ ﷺ نے دونوں ہاتھ اٹھائے (جس طرح دعا میں اٹھائے جاتے ہیں) اور دیر تک اللہ کی تسبیح و تہلیل اور تکبیر و حمد کے ساتھ اس سے دعا کرتے رہے، یہاں تک کہ آفتاب گہن سے نکل گیا (یعنی آپ ﷺ کی نماز اور دعا کا سلسلہ اس وقت تک جاری رہا جب تک کہ آفتاب گہن ختم ہوا، اور وہ معمول کے مطابق روشن ہو گیا) آپ ﷺ نے اس نماز میں دو سورتیں اور دو رکعتیں پڑھیں۔ (صحیح مسلم)
Top