معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 761
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَنْكِبِي ، فَقَالَ : « كُنْ فِي الدُّنْيَا كَأَنَّكَ غَرِيبٌ أَوْ عَابِرُ سَبِيلٍ » وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ ، يَقُولُ : « إِذَا أَمْسَيْتَ فَلاَ تَنْتَظِرِ الصَّبَاحَ ، وَإِذَا أَصْبَحْتَ فَلاَ تَنْتَظِرِ المَسَاءَ ، وَخُذْ مِنْ صِحَّتِكَ لِمَرَضِكَ ، وَمِنْ حَيَاتِكَ لِمَوْتِكَ » (رواه البخارى)
نماز جنازہ ، اور اس کے قبل و بعد
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ میرا مونڈھا پکڑا اور مجھ سے فرمایا: دنیا میں اس طرح رہ جیسے کہ تو پردیسی اور راستہ چلتا مسافر ہے، اور (رسول اللہ ﷺ کی اس ہدایت و تعلیم کا اثر تھا کہ اپنے نفس کو یا دوسروں کو بھی مخاطب کر کے) ابن عمرؓ نصیحت فرمایا کرتے تھے کہ جب شام آئے تو صبح کا انتظار نہ کر (معلوم نہیں کہ صبح تک تو رہے گا یا نہیں) اور جب صبح ہو تو شام انتظار نہ کر (نہیں معلوم کہ شام تک تو زندہ رہے گا یا نہیں) اور تندرستی کی حالت میں بیماری کے لئے اور زندگی میں موت کے لئے کچھ کمائی کر لے۔ (صحیح بخاری)
Top