معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 777
عَنْ أَنَسٍ قَالَ : كَانَ غُلاَمٌ يَهُودِيٌّ يَخْدُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَمَرِضَ ، فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ ، فَقَعَدَ عِنْدَ رَأْسِهِ ، فَقَالَ لَهُ : « أَسْلِمْ » ، فَنَظَرَ إِلَى أَبِيهِ وَهُوَ عِنْدَهُ فَقَالَ لَهُ : أَطِعْ أَبَا القَاسِمِ ، فَأَسْلَمَ ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ : « الحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْقَذَهُ مِنَ النَّارِ » (رواه البخارى)
مریض کی عیادت اورتسلی و ہمدردی
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک یہودی لڑکا رسول اللہ ﷺ کی خدمت کیا کرتا تھا، وہ مریض ہو گیا تو آپ ﷺ اس کی عیادت کے لئے اس کے پاس تشریف لے گئے اور اس کے سرہانے بیٹھ گئے اور اس سے فرمایا تو اللہ کا دین اسلام قبول کر لے اس نے اپنے والد کی طرف دیکھا جو وہیں موجود تھے، اس نے لڑکے سے کہا تو ابو القاسم (ﷺ) کی بات مان لے، اس لڑکے نے اسلام قبول کر لیا، رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے اور فرماتے تھے۔ " حمد اس اللہ کی جس نے اس لڑکے جو جہنم سے نکال لیا "۔ (صحیح بخاری)

تشریح
اس حدیث سے ایک بات یہ معلوم ہوئی کہ بعض غیر مسلم بھی رسول اللہ ﷺ کے ساتھ خادمانہ تعلق رکھتے تھے۔ دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ آپ ﷺ غیر مسلموں کی بھی عیادت فرماتے تھے۔ تیسری بات یہ بھی معلوم ہوئی کہ جن غیر مسلموں کو آپ ﷺ سے کچھ قریب ہونے کا موقع ملتا تھا وہ آپ ﷺ سے اتنے متاثر ہوتے تھے کہ اپنی اولاد کے لئے اسلام قبول کرنا بہتر اور بھلائی کا وسیلہ سمجھتے تھے۔
Top