معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 788
عَنِ حُصَيْنِ بْنِ وَحْوَحٍ ، أَنَّ طَلْحَةَ بْنَ الْبَرَاءِ ، مَرِضَ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ ، فَقَالَ : « إِنِّي لَا أَرَى طَلْحَةَ إِلَّا قَدْ حَدَثَ بِهِ الْمَوْتُ فَآذِنُونِي بِهِ وَعَجِّلُوا فَإِنَّهُ ، لَا يَنْبَغِي لِجِيفَةِ مُسْلِمٍ أَنْ تُحْبَسَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ أَهْلِهِ » (رواه ابوداؤد)
مرنے کے بعد کیا کیا جائے گا ؟
حصین ابن وحوح ؓ سے روایت ہے کہ طلحہ بن براءؓ بیمار ہوئے تو رسول اللہ ﷺ اپ کی عیادت کے لئے تشریف لائے (ان کی نازک حالت دیکھ کر) آپ ﷺ نے دوسرے آدمیوں سے فرمایا: میں محسوس کرتا ہوں کہ ان کی موت کا وقت آ ہی گیا ہے (اگر ایسا وقت ہو جائے) تو مجھے خبر کی جائے اور (ان کی تجہیز و تکفین میں) جلدی کی جائے، کیوں کہ کسی مسلمان کی میت کے لئے مناسب نہیں ہے کہ وہ گھر والوں کے بیچ میں دیر تک رہے۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ موت کے بعد میت کی تجہیز و تکفین اور دفن وغیرہ میں جلدی کی جائے۔
Top