معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 810
عَنْ كُرَيْبٍ ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ مَاتَ لَهُ ابْنٌ بِقُدَيْدٍ أَوْ بِعُسْفَانَ فَقَالَ : يَا كُرَيْبُ ، انْظُرْ مَا اجْتَمَعَ لَهُ مِنَ النَّاسِ ، قَالَ : خَرَجْتُ ، فَإِذَا نَاسٌ قَدِ اجْتَمَعُوا لَهُ ، فَأَخْبَرْتُهُ ، فَقَالَ : تَقُولُ هُمْ أَرْبَعُونَ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : أَخْرِجُوهُ ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : « مَا مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ يَمُوتُ ، فَيَقُومُ عَلَى جَنَازَتِهِ أَرْبَعُونَ رَجُلًا ، لَا يُشْرِكُونَ بِاللهِ شَيْئًا ، إِلَّا شَفَّعَهُمُ اللهُ فِيهِ » (رواه مسلم)
نماز جنازہ میں کثرت تعداد کی برکت اور اہمیت
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کے آزاد کردہ غلام اور خادم خاص کریب تابعی بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس کے ایک صاحبزادے کا انتقال مقام قدید میں یا مقام عسفان میں ہو گیا (جب کچھ لوگ جمع ہو گئے) تو حضرت ابن عباس نے مجھ سے فرمایا کہ جو لوگ جمع ہو گئے ہیں ذرا تم ان پر نظر ڈالو، کریب کہتے ہیں کہ میں باہر نکلا تو دیکھا کہ کافی لوگ جمع ہو چکے ہیں، میں نے ان کو اس کی اطلاع دی۔ انہوں نے فرمایا: تمہارا خیال ہے کہ وہ چالیس ہوں گے؟ کریب نے کہا ہاں ۴۰ ضرور ہوں گے) ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ: اب جنازہ باہر لے چلو، میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ ﷺ فرماتے تھے کہ جس مسلمان کا انتقال ہو جائے اور اس کے جنازے کی نماز چالیس ایسے آدمی پڑھیں جن کی زندگی شرک سے بالکل پاک ہو اور وہ نماز میں اس میت کے لئے مغفرت اور رحمت کی دعا اور سفارش کریں) تو اللہ تعالیٰ ان کی سفارش اس میت کے حق میں ضرور قبول فرماتا ہے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
قدید، مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کے راستہ میں رابغ کے قریب ایک قصبہ تھا، اور عسفان مکہ معظمہ اور رابغ کے درمیان مکہ معظمہ سے قریبا ۳۵، ۳۶ میل کے فاصلہ پر ایک بستی تھی۔ راوی کو شک ہے گیا ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباسؓ کے صاحبزادے کے انتقال کا یہ واقعہ ان دونوں مقامات میں سے کس مقام پر پیش آیا تھا۔
Top