معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 816
عَنْ عَبْدُاللهِ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : « إِذَا مَاتَ أَحَدُكُمْ فَلَا تَحْبِسُوهُ ، وَأَسْرِعُوا بِهِ إِلَى قَبْرِهِ ، وَلْيُقْرَأْ عِنْدَ رَأْسِهِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ ، وَعِنْدَ رِجْلَيْهِ بِخَاتِمَةِ الْبَقَرَةِ فِي قَبْرِهِ » (رواه البيهقى فى شعب الايمان وقال والصحيح انه موقوف)
دفن کا طریقہ اور اس کے آداب
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ ﷺ فرماتے تھے کہ: جب تمہارا کوئی آدمی انتقال کر جائے تو اس کو دیر تک گھر میں مت روکو اور قبر تک پہنچانے اور دفن کرنے میں سرعت سے کام لو اور (دفن کے بعد) سر کی جانب سورہ بقرہ کی ابتدائی آیات (تا مفلحون) اور پاؤں کی جانب کی اختتامی آیات (امن الرسول سے ختم سورۃ تک) پڑھی جائیں (یہ حدیث امام بیہقی نے شعب الایمان میں روایت کی ہے اور ساتھ ہی کہا ہے کہ صحیح یہ ہے کہ یہ حضرت ابن عمر ؓ کا قول ہے، روایت میں جس طرح رسول اللہ ﷺ کی طرف اس کی نسبت کی گئی ہے سند کے لحاظ سے یہ ثابت نہیں ہے)۔

تشریح
میت کو دیر تک گھر میں نہ رکھنے اور کفن دفن میں جلدی کرنے کی ہدایت تو رسول اللہ ﷺ سے متعدد حدیثوں میں وارد ہوئی ہے، اور سورہ بقرہ کی ابتدائی اور اختتامی آیات کے قبر پر پڑھنے کا حکم ظاہر ہے کہ حضرت ابن عمرؓ اپنی طرف سے نہیں دے سکتے تھے، یقیناً یہ بات بھی انہون نے رسول اللہ ﷺ ہی سے سیکھی ہو گی اس لئے سند کے لحاظ سے اگرچہ یہ حدیث مرفوعا ثابت نہ ہو، لیکن محدثین اور فقہا کے اصول پر یہ حکم میں مرفوع ہی کے ہے۔
Top