معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 817
عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : « نَهَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُجَصَّصَ الْقَبْرُ ، وَأَنْ يُقْعَدَ عَلَيْهِ ، وَأَنْ يُبْنَى عَلَيْهِ » (رواه مسلم)
قبور کے متعلق ہدایات
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس کی ممانعت فرمائی ہے کہ قبر کو گچھ سے پختہ کیا جائے یا اس پر عمارت بنائی جائے یا اس پر بیٹھا جائے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
قبر کے بارے میں شریعت کا اصولی نقطہ نظر یہ ہے کہ ایک طرف تو میت کے تعلق سے اس کا احترام کیا جائے کسی قسم کی بےحرمتی نہ کی جائے۔ اسی بناء پر اس حدیث میں فرمایا گیا ہے، کہ کوئی اس پر بیٹھے نہیں، یہ اس کے احترام کے خلاف ہو گا۔ اور دوسری طرف یہ کہ وہ دیکھنے میں ایسی سادہ ہو کہ اس کو دیکھ کر دنیا کی بےثباتی کا احساس اور آخرت کی یاد اور فکر دل میں پیدا ہو، اسی واسطے اس کو گچھ وغیرہ سے پختہ اور شاندار بنانے کی اور اس کے اوپر بطور یادگار وغیرہ کے عمارت کھڑی کرنے کی بھی ممانعت فرمائی گئی ہے۔ دوسری حکمت اس حکم میں یہ بھی ہے کہ قبر جب بالکل سادہ اور کچی ہو گی اور اس پر کوئی شاندار عمارت بھی نہ کھڑی ہو گی تو شرک پسند طبیعتیں اس کو پرستش گاہ بھی نہ بنائیں گی۔ جن صحابہ ؓ یا تابعین یا اولیاء امت کی قبریں شریعت کے اس حکم کے مطابق بالکل سادہ اور کچی ہیں وہاں کوئی خرافات نہیں ہوتی، اور جن بزرگوں کے مزارات پر شاندار مقبرے بنے ہوئے ہیں۔ وہاں جو کچھ ہو رہا ہے آنکھوں کے سامنے ہے، اور اس کی وجہ سے سب سے زیادہ تکلیف ان بزرگوں کی پاک روحوں کو ہی ہو رہی ہے۔
Top