معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 823
عَنِ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا : أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تُوُفِّيَتْ أُمُّهُ وَهُوَ غَائِبٌ عَنْهَا ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي تُوُفِّيَتْ وَأَنَا غَائِبٌ عَنْهَا ، أَيَنْفَعُهَا شَيْءٌ إِنْ تَصَدَّقْتُ بِهِ عَنْهَا؟ قَالَ : « نَعَمْ » ، قَالَ : فَإِنِّي أُشْهِدُكَ أَنَّ حَائِطِيَ المِخْرَافَ صَدَقَةٌ عَلَيْهَا. (رواه البخارى)
اموات کے لئے ایصال ثواب
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ کی والدہ کا انتقال ایسے وقت ہوا کہ خود سعد موجود نہیں تھے (رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک غزوہ میں گے ہوئے تھے، جب واپس آئے) تو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ (ﷺ) میری عدم موجودگی میں میری والدہ کا انتقال ہو گیا تو اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو ان کے لئے نفع مند ہو گا؟ (اور ان کو اس کا ثواب پہنچے گا) آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں پہنچے گا۔ انہوں نے عرض کیا: تو میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ اپنا باغ (مخراف) میں نے اپنی مرحوم والدہ کے لئے صدقہ کر دیا۔ (صحیح بخاری)

تشریح
کسی کی موت کے بعد اس کی خدمت اور اس کے ساتھ حسن سلوک کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے اس کے لئے مغفرت اور رحمت کی دعا کی جائے اور رحم و کرم کی بھیک مانگی جائے۔ جیسا کہ ذکر کیا جا چکا ہے، نماز جنازہ کی خاص غرض و غایت بھی یہی ہے، اور زیارت قبور کے سلسلہ میں ابھی اوپر جو حدیثیں مذکور ہوئی ہیں ان میں بھی اصحاب قبور کو سلام کے ساتھ ان کے لئے دعائے مغفرت بھی کی گئی ہے۔ دعائے خیر کے اس طریقہ کے علاوہ اموات کی خدمت اور نفع رسانی کی ایک دوسری صورت رسول اللہ ﷺ نے یہ بھی بتائی ہے کہ ان کی طرف سے صدقہ یا اسی طرح کا کوئی دوسرا عمل خیر کر کے اس کا ثواب ان کو ہدیہ کیا جائے " ایصال ثواب " اسی کا عنوان ہے۔ اس بارے میں ذیل کی حدیثیں پڑھئے۔ یہ حدیث جیسا کہ ظاہر ہے کہ ایصال ثواب کے مسئلہ میں بالکل واضح ہے۔ قریب قریب اسی مضمون کی ایک حدیث صحیح بخاری و صحیح مسلم دونوں میں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی روایت سے بھی مروی ہے، اس میں حضرت سعد کا نام نہیں ہے، لیکن شارحین نے لکھا ہے کہ اس کا تعلق بھی اسی واقعہ سے ہے۔
Top