معارف الحدیث - کتاب الزکوٰۃ - حدیث نمبر 837
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « لَيْسَ المِسْكِينُ الَّذِي يَطُوفُ عَلَى النَّاسِ تَرُدُّهُ اللُّقْمَةُ وَاللُّقْمَتَانِ ، وَالتَّمْرَةُ وَالتَّمْرَتَانِ ، وَلَكِنِ المِسْكِينُ الَّذِي لاَ يَجِدُ غِنًى يُغْنِيهِ ، وَلاَ يُفْطَنُ بِهِ ، فَيُتَصَدَّقُ عَلَيْهِ وَلاَ يَقُومُ فَيَسْأَلُ النَّاسَ » (رواه البخارى ومسلم)
زکوٰۃ اور صدقات کے مستحقین
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: اصلی مسکین (جس کی صدقہ سے مدد کرنی چاہئے) وہ آدمی نہیں ہے جو (مانگنے کے لیے) لوگوں کے پاس آتا جاتا ہے (در در پھرتا ہے اور سائلانہ چکر لگاتا ہے) اور دو لقمے یا دو ایک دو کھجوریں (جب اس کے ہاتھ میں رکھ دی جاتی ہیں تو) لے کر واپس لوٹ جاتا ہے۔ بلکہ اصل مسکین وہ بندہ ہے جس کے پاس جس کے پاس اپنی ضرورتیں پوری کرنے کا سامان بھی نہیں ہے۔ اور (چونکہ وہ اپنے اس حال کو لوگوں سے چھپاتا ہے اس لیے) کسی کو اس کی حاجت مندی کا احساس بھی نہیں ہوتا کہ صدقہ سے اس کی مدد کی جائے، اور نہ وہ چل پھر کر لوگوں سے سوال کرتا ہے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
حدیث کا مدعا یہ ہے کہ وہ پیشہ ور سائل اور گدا گر جو در در پھر کر لوگوں سے مانگتے ہیں، اصلی مسکین اور صدقہ کے اصلی مستحق نہیں ہیں، بلکہ صدقہ کے لیے ایسے باعفت ضرورت مندوں کو تلاش کرناچاہئے جو شرم و حیا اور عفت نفس کی وجہ سے لوگوں پر اپنی حاجت مندی ظاہر نہیں کرتے اور کسی سے سوال نہیں کرتے .....یہی لوگ اصل مسکین ہیں۔ جن کی خدمت اور مدد نہایت مقبول اور پسندیدہ عمل ہے۔
Top