معارف الحدیث - کتاب الزکوٰۃ - حدیث نمبر 856
عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَةٌ » قَالُوا : فَإِنْ لَمْ يَجِدْ؟ قَالَ : « فَلْيَعْمَلُ بِيَدَيْهِ فَيَنْفَعُ نَفْسَهُ وَيَتَصَدَّقُ » قَالُوا : فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ؟ قَالَ : « فَيُعِينُ ذَا الحَاجَةِ المَلْهُوفَ » قَالُوا : فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْهُ؟ قَالَ : « فَيَأْمُرُ بِالخَيْرِ » قَالُوا : فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ؟ قَالَ : « فَيُمْسِكُ عَنِ الشَّرِّ فَإِنَّهُ لَهُ صَدَقَةٌ » (رواه البخارى ومسلم)
امیر غریب ہر مسلمان کے لیے صدقہ لازم ہے
حضرت اشعری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہر مسلمان پر صدقہ لازم ہے۔ لوگوں نے عرض کیا کہ: اگر کسی آدمی کے پاس صدقہ کرنے کے لیے کچھ نہ ہو تو وہ کیا کرے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ: اپنے دست و بازو سے محنت کرے اور کمائے۔ پھر اس سے خود بھی فائدہ اٹھائے اور صدقہ بھی کرے۔ عرض کیا گیا کہ: اگر وہ یہ نہ کر سکتا ہو تو کیا کرے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: کسی پریشان حال محتاج کا کوئی کام کر کے اس کی مدد ہی کر دے (یہ بھی ایک طرح کا صدقہ ہے)۔ عرض کیا گیا کہ: اگر وہ یہ بھی نہ کر سکے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: تو اپنی زبان ہی سے لوگوں کو بھلائی اور نیکی کے لیے کہے۔ لوگوں نے عرض کیا: اگر وہ یہ بھی نہ کر سکے تو کیا کرے ا ٓپ ﷺ نے فرمایا: (کم از کم) شر سے اپنے کو روکے (یعنی اس کا اہتمام کرے کہ اس سے کسی کو تکلیف اور ایذا نہ پہنچے) یہ بھی اس کے لیے ایک طرح کا صدقہ ہے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں پر دولت اور سرمایہ نہ ہونے کی وجہ سے زکوٰۃ فرض نہیں ہوتی ان کو بھی صدقہ کرنا چاہئے۔ اگر روپیہ پیسہ سے ہاتھ بالکل خالی ہو تو محنت مزدوری کر کے اور اپنا پیٹ کاٹ کر صدقہ کی سعادت حاصل کرنی چاہئے ل۔ اگر اپنے خاص حالات کی وجہ سے کوئی اس سے بھی مجبور ہو تو کسی پریشان حال کی خدمت ہی کر دے، اور ہاتھ پاؤں سے کسی کا کام نہ کر سکے تو زبان ہی سے خدمت کرے .... حدیث کی روح اور اس کا خاص پیغام یہی ہے کہ ہر مسلمان خواہ امیر ہو یا غریب، طاقتور اور توانا ہو یا ضعیف اس کے لیے لازم ہے کہ دامے، درمے، قدمے، سخنے جس طرح اور جس قسم کی بھی مدد اللہ کے حاجت مند بندوں کی کر سکے ضرور کرے، اور اس سے دریغ نہ کرے۔
Top