معارف الحدیث - کتاب الزکوٰۃ - حدیث نمبر 863
عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ : انْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ ، فَلَمَّا رَآنِي قَالَ : « هُمُ الْأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ » فَقُلْتُ : فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي ، مَنْ هُمْ؟ قَالَ : « هُمُ الْأَكْثَرُونَ أَمْوَالًا ، إِلَّا مَنْ قَالَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا مِنْ بَيْنَ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ وَعَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ وَقَلِيلٌ مَا هُمْ. (رواه البخارى ومسلم)
جو دولت مند کشادہ دستی سے راہ خدا میں صرف نہ کریں بڑے خسارے میں ہیں
حضرت ابو ذر غفاری ؓ سے روایت ہے کہ میں ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا آپ ﷺ اس وقت کعبہ کے سائے میں اور اس کے نیچے بیٹھے ہوئے تھے، آپ ﷺ نے جب مجھے دیکھا تو فرمایا: رب کعبہ کی قسم! وہ لوگ بڑے خسارے میں ہیں؟ میں نے عرض کیا: میرے ماں باپ آپ ﷺ پر قربان! کون لوگ ہیں جو بڑے خسارے میں ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: وہ لوگ جو بڑے دولت مند اور سرمایہ دار ہیںٰ، ان میں سے وہی لوگ خسارے سے محفوظ ہیں جو اپنے آگے پیچھے اور دائیں بائیں (ہر طرف خیر کے مصارف میں) اپنی دولت کشادہ دستی کے ساتھ صرف کرتے ہیں .... مگر دولت مندوں اور سرمایہ داروں میں ایسے بندے بہت کم ہیں۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
حضرت ابو ذر غفاری ؓ نے فقر کی زندگی اختیار کر رکھی تھی اور ان کے مزاج اور طبیعت کے لحاظ سے یہی ان کے لیے بہتر تھا۔ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں جب وہ حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے ان کے اطمینان خاطر کے لیے بیان فرمایا کہ: دولت مندی اور سرمایہ داری جو بظاہر بڑی نعمت ہے دراصل کڑی آزمائش بھی ہے اور صرف وہی بندے اس میں کامیاب ہو سکتے ہیں جو اس سے دل نہ لگائیں اور پوری کشادہ دستی کے ساتھ دولت کو خیر کے مصارف میں خرچ کریں، جو ایسا نہ کریں گے وہ انجام کار بڑے خسارے میں رہیں گے۔
Top