معارف الحدیث - کتاب الزکوٰۃ - حدیث نمبر 879
عَنْ زَيْنَبَ ، امْرَأَةِ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « تَصَدَّقْنَ ، يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ ، وَلَوْ مِنْ حُلِيِّكُنَّ » قَالَتْ : فَرَجَعْتُ إِلَى عَبْدِ اللهِ فَقُلْتُ : إِنَّكَ رَجُلٌ خَفِيفُ ذَاتِ الْيَدِ ، وَإِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَنَا بِالصَّدَقَةِ ، فَأْتِهِ فَاسْأَلْهُ ، فَإِنْ كَانَ ذَلِكَ يَجْزِي عَنِّي وَإِلَّا صَرَفْتُهَا إِلَى غَيْرِكُمْ ، قَالَتْ : فَقَالَ لِي عَبْدُ اللهِ : بَلِ ائْتِيهِ أَنْتِ ، قَالَتْ : فَانْطَلَقْتُ ، فَإِذَا امْرَأَةٌ مِنَ الْأَنْصَارِ بِبَابِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجَتِي حَاجَتُهَا ، قَالَتْ : وَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أُلْقِيَتْ عَلَيْهِ الْمَهَابَةُ ، قَالَتْ : فَخَرَجَ عَلَيْنَا بِلَالٌ فَقُلْنَا لَهُ : ائْتِ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَخْبِرْهُ أَنَّ امْرَأَتَيْنِ بِالْبَابِ تَسْأَلَانِكَ : أَتُجْزِئُ الصَّدَقَةُ عَنْهُمَا ، عَلَى أَزْوَاجِهِمَا ، وَعَلَى أَيْتَامٍ فِي حُجُورِهِمَا؟ وَلَا تُخْبِرْهُ مَنْ نَحْنُ ، قَالَتْ : فَدَخَلَ بِلَالٌ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « مَنْ هُمَا؟ » فَقَالَ : امْرَأَةٌ مِنَ الْأَنْصَارِ وَزَيْنَبُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « أَيُّ الزَّيَانِبِ؟ » قَالَ : امْرَأَةُ عَبْدِ اللهِ ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَهُمَا أَجْرَانِ : أَجْرُ الْقَرَابَةِ ، وَأَجْرُ الصَّدَقَةِ " (رواه البخارى ومسلم)
اہل قرابت پر صدقہ کی خاص فضیلت
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی بیوی زینب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (ایک خطبہ میں خاص طور سے عورتوں کو مخاطب کر کے) فرمایا کہ: اے خواتین! تم کو چاہئے کہ راہ خدا میں صدقہ کیا کرو، اگرچہ تم کو اپنے زیورات میں سے دینا پڑے (آگے زینب بیان کرتی ہیں کہ) میں نے جب حضور ﷺ کا یہ ارشاد سنا تو میں نے اپنے شوہر عبداللہ بن مسعود کے پاس آئی اور میں نے ان سے کہا کہ: رسول اللہ ﷺ نے ہم عورتوں کو خاص طور سے صدقہ کی تاکید فرمائی ہے (اور میں چاہتی ہوں کہ میرے پاس جو کچھ ہے اس میں سے راہِ خدا میں خرچ کرنے کی سعادت حاصل کروں) اور تم بھی تنگ حال اور خالی ہاتھ ہو، اب تم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر دریافت کرو (کہ اگر میں تم کو ہی دے دوں تو کیا میرا صدقہ ادا ہو جائے گا) اگر میرا تم کو دینا صحیح ہو تو میں تم ہی کو دے دوں گی، ورنہ دوسرے ضرورت مند پر خرچ کر دوں گی .... کہتی ہیں کہ عبد اللہ بن مسعود نے مجھ سے کہا کہ: تم خود ہی جا کر حضور ﷺ سے دریافت کرو۔ تو میں خود گئی، وہاں پہنچی تو دیکھا کہ انصار میں سے ایک عورت آپ ﷺ کے دروازے پر کھڑی اور اس کی غرض بھی وہی ہے جو میری غرض ہے (یعنی وہ بھی یہی مسئلہ معلوم کرنے کے لیے حاضر ہوئی تھی)۔ اور رسول اللہ ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے ایک خاص ہیبت دی تھی (جس کی وجہ سے ہر ایک کو آپ ﷺ سے دو بدو بات کرنے کی جرات نہیں ہوتی تھی اس لیے ہمیں خود آپ ﷺ کے قریب پہنچ کر پوچھنے کی ہمت نہیں ہوئی) اتنے میں (آپ ﷺ کے خاص خادم اور موذن) حضرت بلال ؓ باہر نکلے۔ ہم دونوں نے ان سے کہا کہ آپ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں عرض کیجئے کہ دو عورتیں دروازے پر کھڑی ہیں اور آپ سے یہ پوچھنا چاہتی ہیں کہ اگر وہ اپنے ضرورت مند شوہروں اور یتیموں پر جو خود ان کی گود میں پرورش پا رہے ہیں صدقہ کریں تو کیا یہ صدقہ ادا ہو جائے گا۔ (اور ہم کو اس صدقہ کا ثواب ملے گا) اور رسول اللہ ﷺ کوئی یہ نہ بتانا کہ ہم کون دو عورتیں ہیں؟ .... بلال ؓ آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان دونوں عورتوں کا سوال آپ ﷺ کی خدمت میں عرض کیا۔ آپ ﷺ نے پوچھا کہ: وہ کون عورتیں ہیں؟ حضرت بلال ؓ نے عرض کیا کہ: ایک عورت تو انصار میں سے ہے اور دوسری زینب۔ آپ ﷺ نے پوچھا: کون سی زینب؟ بلال ؓ نے عرض کیا: عبداللہ بن مسعود کی بیوی زینب۔ آپ ﷺ نے فرمایا: (ان کا صدقہ ادا ہو جائے گا، بلکہ اس صورت میں) ان کو دو ہر ثواب ملے گا، ایک صدقہ کا اور دوسرا ص؛پ رحمی کا ثواب۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
Top